اسلام آباد: خاتون جج زیبا چوہدری سے متعلق توہین آمیز بیان پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس ڈسچارج کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی جو دوپہر ڈھائی بجے مقرر تھی تاہم عمران خان کچھ منٹ کی تاخیر سے عدالت پہنچے اور یوں سماعت تاخیر سے شروع ہوئی۔
عدالت نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس ڈسچارج کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ بادی النظر میں یہ توہین عدالت تھی مگر عمران خان ڈسٹرکٹ کورٹ گئے، ان کا بیان حلفی دیکھا ہے، عمران خان کے کنڈکٹ سے مطمئن ہیں، عمران خان نے نیک نیتی ثابت کی اور معافی مانگنے کیلئے جج کے پاس گئے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن نے عمران خان کے بیان حلفی کی منظوری کی مخالفت کرتے ہوئے اعتراض اٹھایا جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ آپ کی سفارشات ہم اپنے تحریری فیصلے میں لکھیں گے، ہم توہین عدالت کا نوٹس ڈسچارج کر کے کارروائی ختم کر رہے ہیں اور یہ لارجر بنچ کا متفقہ فیصلہ ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کر رکھی تھی اور گزشتہ سماعت پر عدالت نے عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان حلفی کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے انہیں بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان خاتون جج سے معذرت کرنے کیلئے ان کی عدالت بھی گئے تھے تاہم وہ موجود نہیں تھی جس پر عمران خان نے ان کے ریڈر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ زیبا چوہدری صاحبہ کو بتانا، عمران خان معذرت کرنے آئے تھے۔