اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سارہ قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہنواز امیر کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملزم شاہنواز کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جوڈیشل مجسٹریٹ عامر عزیز کے روبرو پیش کیا گیا اور تفتیشی افسرنے عدالت سے استدعا کی کہ مقتولہ کا پاسپورٹ برآمد کرنا ہے جو کہ اہم چیز ہے کیونکہ اس سے دیگر اہم حقائق بھی معلوم ہوں گے، اس لئے ملزم کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
مقتولہ سارہ انعام کے وکیل نے عدالت کے روبرو دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ شاہنواز کے گھر میں مقتولہ کا قتل ہوا ہے اور اگر 14 روز میں بھی مقتولہ کا پاسپورٹ برآمد نہیں ہوا تو ملزم بچ جائے گا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے اسلام آباد پولیس کی استدعا پر ملزم شاہنواز امیر کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا اور ریمارکس دئیے کہ تفتیش کی وجہ سے کیس خراب نہیں ہونا چاہیے۔
دوسری جانب اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سارہ قتل کیس کے ملزم شاہ نواز کی والدہ ثمینہ شاہ کی عبوری ضمانت میں 7 اکتوبر تک توسیع کر دی ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج شیخ سہیل نے سارہ قتل کیس کی سماعت کی جس دوران سارہ قتل کیس کے ملزم شاہ نواز امیر کی والدہ ثمینہ شاہ اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں۔
سارہ کے والد انجینئر انعام الرحیم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سارہ کی فیملی کی طرف سے کہا گیا کسی بے گناہ کو اس کیس میں نہیں لانا چاہتے، ان کو مزید وقت دیدیں تاکہ یہ اپنے دفاع میں جو لانا چاہتے ہیں لے آئیں۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج شیخ سہیل نے سارہ کے اہل خانہ کے وکیل کی استدعا پر سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کر دی ہے۔