آج کل ہمارے ملک کی سیاست میں آئے دن کوئی نہ کوئی راز کھل ہی رہا ہے ایسے لگ رہا ہے تمام سیاستدانوں کو انگلیوں پر نچایا جا رہا ہے، نچا کون رہا ہے یہ تو خدا ہی جانتا ہے۔ آج کل آڈیو لیک کا معاملہ بہت عروج پر ہے پہلے شہباز شریف جو کہ موجودہ دور میں پاکستان کے وزیراعظم ہے ان کی آڈیو لیک ہوئی اس پر پی ٹی آئی اپنی سیاست کرنے ہی والی تھی کہ عمران خان کی آڈیو بھی لیک ہو گئی۔ اس حوالے سے قومی سلامتی کونسل کا اہم اجلاس بھی ہوا جس میں حساس اداروں کے سربراہان نے وزیراعظم ہاؤس کی سکیورٹی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پر زیر گردش آڈیو کے معاملے پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ وزیراعظم ہاؤس کی سکیورٹی سے متعلق بعض پہلو کی نشاندہی بھی کی گئی اور ان کے تدارک کے لیے فول پروف اقدامات کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ وزیراعظم ہاؤس سمیت اہم مقامات عمارات اور وزارتوں کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں، مشاورت کے بعد سائبر سکیورٹی سے متعلق لیگل فریم ورک کی تیاری کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے تاکہ مستقبل میں اس قسم کی صورتحال سے بچا جا سکے۔ اس ضمن میں لیگل فریم ورک کی تیاری کی ہدایت بھی کی گئی ہے اور آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ اختیارات کی کمیٹی کی اجازت دی گئی ہے اور اس کمیٹی کے سربراہ رانا ثنا اللہ خان ہوں گے۔
اور ہم اب ہم بات کریں گے ماضی میں رہنے والی پی ٹی آئی حکومت کی بیرونی سازش سے متعلق ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے مبینہ بیرونی سازش سے متعلق عمران خان اور ان کے سابق پرنسپل سیکریٹری کی تہلکہ خیز آڈیو بھی سامنے آ گئی ہے جس سے ایک بار پھر ثابت ہو گیا ہے کہ عمران خان نے بیرونی سازش کے بیانیے پر صرف اور صرف غلط بیانی ہی نہیں کی بلکہ سراسر جھوٹ بولا ہے اور اسی جھوٹ کی وجہ سے ہم نے دیکھا کہ عوام عمران خان کے حق میں نظر آئے۔ عمران خان نے اسے حق و باطل کی جنگ اور جہاد کا نام دیا اور سیاست، صحافت، عدلیہ اور فوج سمیت سب کو سیاسی کرسی کے لیے نشانہ بنایا اور عوام میں اس حد تک انتشار پیدا کر دیا کہ وہ اپنے قانونی اداروں کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہو گئے اور اسی جھوٹ کی بنیاد پر مخالف سیاستدانوں کو امریکی ایجنٹ اور غدار بھی کہا جاتا رہا اور ساتھ ساتھ یہ فتویٰ بھی دے دیا کہ مجھے ووٹ نہ دینا اللہ کا حکم کی نافرمانی ہے۔ عمران خان اپنا ساتھ چھوڑنے والوں کو مشرک بھی کہتے رہے یعنی کہ شرک کے فتوے بانٹتے رہے اور موجودہ حکومت کو باہر سے مسلط کی ہوئی یعنی امپورٹڈ حکومت کا نام دیتے رہے میڈیا کو بکاؤ مال قرار دیتے رہے خود کو معصوم بیچارا مظلوم کہہ دیا عسکری قیادت کو نیوٹرل کا نام دے دیا کہ میر جعفر، میرصادق، جانور اور پتہ نہیں کیا کیا کہہ ڈالا اور یہی کہتے رہے کہ آپ لوگوں سے آخرت میں سوال ضرور ہو گا میں آپ لوگوں کو کبھی معاف نہیں کروں گا اور تو اور کچھ کہنے کو نہ بچا تو ملک کی عدلیہ پر بھی الزام لگا ڈالا کہ وہ ملک کے خلاف سنگین سازش کی تحقیقات نہیں کر رہی اور اسی جھوٹ کی بنیاد پر انہوں نے ملک میں احتجاج جلوس جلسوں کی کال تھی اور کہا مجھ سے زیادہ ملک کا خیر خواہ کوئی ہے ہی نہیں۔
عمران خان کے اس بیانیے کو لے کر عمران خان کے حامی اس حد تک آنکھیں بند کر بیٹھے تھے کہ اگر سوشل میڈیا پر کوئی اس پر سوال اٹھاتا تو عمران خان کے حامی اسے امریکی ایجنٹ اور غدار کا نام دے دیتے اور تو اور گالیاں بھی دی جاتی مگر اب پتا چلا کہ یہ عمران خان کا سارا کا سارا بیانیہ جھوٹ پر مبنی تھا ملک کے خیرخواہ بننے والوں کو اسی دن سمجھ جانا چاہیے تھا عوام کو جس دن پی ٹی آئی کے دور حکومت بننے والے وزیر خزانہ کی ویڈیو لیک ہوئی تھی جس میں وہ خود کو نقصان کی باتیں کر رہے تھے ایسے ہی اب جو آڈیو لیک ہوئی ہے اس میں صاف صاف عمران خان کی باتیں ہیں کہ وہ صرف اور صرف سیاسی کھیل کھیل رہے تھے اور اس جھوٹ کی بنیاد عمران خان نے اس وقت رکھی تھی جب وہ وزیراعظم پاکستان تھے اور اعظم سواتی ان کے پرنسپل سیکریٹری تھے اور آڈیو میں صاف سنا جا سکتا ہے کہ عمران خان بطور وزیراعظم پاکستان یہ کہہ رہے ہیں کہ اسے بیرونی سازش بنا دیتے ہیں ہم نے صرف اور صرف کھیلنا ہے امریکہ کا نام نہیں لینا صرف کھیلنا ہے اور عمران خان نے اس آڈیو کے بعد اپنی آواز کی تردید بھی نہیں کی بلکہ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے لکھ کر کے بڑا اچھا کیا ہے ان کو نہیں پتا کہ آڈیو لیک کرنا وزیراعظم ہاؤس کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔
اب تک دوسروں کو غداری کا سرٹیفکیٹ عمران خان دے رہے تھے مگر اس معاملہ کے بعد مریم نواز نے ایک ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے عمران خان کو غدار قرار دے دیا ہے اور کہا ہے اس سب معاملے کے بعد ان کو اگر سزا نہ دی گئی تو پاکستان کی سالمیت کو خطرہ ہے۔ یہ سب معاملہ دیکھ کر کسی بھی سیاستدان پر تو یقین کرنے کو بالکل دل نہیں کرتا، عمران خان جیسے اپنا امیج لے کر دنیا کے سامنے آئے تھے اور پاکستان کے خیرخواہ بنے پھرتے تھے سب حقیقت سامنے آ گئی ہے اب پتا چلا کہ ہر کوئی کرسی کا بھوکا ہے اب عوام کو خود فیصلہ کرنا ہے اور ان سیاستدانوں کے پیچھے نہیں لگنا، ان کے پیچھے لگ کر سڑکیں بلاک نہیں کرنا، کاروباری پہیہ جام نہیں کرنا یہ سب کرنے سے ہماری قانونی کو نقصان ہوتا ہے انہوں نے ہمارا کبھی نہیں سوچا اب عوام نے خود فیصلہ کرنا ہے اور عوام ہی اس پاکستان کے خیر خواہ ہے اور اب عوام نے ہی فیصلہ کرنا ہے کہ غدار ہے کون؟