اسلام آباد : سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمن ملک نے ٹی ٹی پی اور بلوچوں کے ساتھ مذاکرات پروزیر اعظم عمران خان کے ابتدائی قدم کو درست قرار دے دیا کہا پارلیمنٹ کو اعتماد میں لئے بغیر اور واضح ٹی اوآرز کے بغیر مذاکرات نہ کئے جائیں ۔پنڈورا باکس پاکستانی سیاست کو ہلاکر رکھ دے گا مگر یہ دیکھنا ہوگا کہ ان تحقیقات کو دنیا کی کس بڑی ایجنسی نے ثبوت دیئے اس میں پانامہ سے بھی بڑے بڑے نام آئیں گے حکومت پنڈورا باکس سے توجہ ہٹانے کے لئے کوئی اور بڑا سکینڈل سامنے لاسکتی ہے۔
اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ رحمن ملک کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی پاکستان کے ساتھ کوئی اخلاص نہیں رکھتی عمران خان بتائیں ٹی ٹی پی سے مذاکرات ہورہے ہیں تو کل اتنے فوجی جوان کیوں شہید ہوئے ہیں افغانستان میں پچیس ہزار ٹی ٹی پی اور سات ہزار بلوچ موجود ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کو معافی دینے کے حق میں ہوں مگر کچھ اعتماد سازی کے اقدامات تو کریں ۔سراج الحق حقانی سے مطالبہ کرتا ہوں کہ بے نظیر بھٹو شہید کے قاتل اکرام اللہ کو حوالے کیا جائے جو ہزارہ برادری مساجد گرجا گھروں جی ایچ کیو پر حملوں کے ذمہ دار ہیں انہیں کٹہرے میں لایا جائے وزیر اعظم عمران خان کا ٹی ٹی پی سے مذاکرات اچھا اقدام ہے مگر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لئے بغیر ایسا نہ کیا جائے ۔
عبدالرحمان ملک کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کی قیادت کا شکریہ کہ انہوں نے پاکستانی پرچم کی توہین پر ایکشن لیا ۔ ٹی ٹی پی سنجیدہ ہے تو عام اعلان کرے کہ اس کا القاعدہ سے تعلق نہیں ۔پی پی پی اور مسلم لیگ ن نے بھی ٹی ٹی پی سے بات چیت کی کوشش کی یہ بھی کرلیں ۔ چین کے علاوہ ہمارا کوئی دوست نہیں ۔ٹی ٹی پی سے بات چیت پارلیمنٹ کو اعتماد لئے بغیر نہ کی جائے ٹی ٹی پی پر ٹروتھ اینڈ ری کنسیلایشن بنایا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کے ٹی او آرز کیا ہوں گے آج بڑے بڑے دعوے دار اڑ جائیں گے آج کے بعد حالات خراب ہوسکتے ہیں۔ لچھے دار تقریروں سے بات نہیں بنے گی ۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پالیسی بہترین لیکر چل رہے ہیں آج دنیا ہماری سیاسی کی بجائے عسکری قیادت کی طرف دیکھ رہی ہے پاناما کے بعد پنڈورا باکس کھلنے جارہا ہے۔ موجودہ حکومت پنڈورا باکس لیکس کے متبادل کوئی اور پنڈورا باکس ساڑھے آٹھ بجے لاسکتی ہے۔