تہران: ایران نے امریکا سے جوہری مذاکرات کی بحالی کے لئے پہلے 10 ارب ڈالر کے منجمد فنڈز کو بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے سرکاری ٹیلی وژن کو انٹرویو میں بتایا کہ امریکا جوہری مذاکرات کی بحالی کے لیے گزشتہ ماہ سے رابطے کر رہا ہے.
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید بتایا کہ نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران بھی امریکا نے مختلف ذرائع استعمال کرتے ہوئے رابطے کی کوشش کی تاہم ہم نے ان ذرائع پر واضح کر دیا کہ پہلے امریکا کو ایران کے منجمد فنڈز جاری کر کے اپنی سنجیدگی دکھانا ہو گی۔
وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے مزید بتایا کہ ہمارے مطالبے کے جواب میں امریکا نے اپنے ثالثوں کو فوری طور پر فنڈز کی بحالی سے معذرت کرتے ہوئے یقین دہانی کرائے ہے کہ وہ پہلی بار منجمد فنڈز کی بحالی پر غور ضرور کریں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے انٹرویو میں اس بات کا عندیہ بھی دیا کہ عالمی قوتیں جوہری معاہدے میں امریکا کو واپس لانے میں ناکام ہوجاتی ہیں تو ہم اپنے حق کے لیے جلد ویانا جائیں گے۔
واضح رہے کہ ایران بینکنگ اور توانائی کے شعبوں پر عائد امریکی پابندیوں کے باعث غیر ملکی بینکوں میں تیل اور گیس کی برآمدات سے حاصل ہونے والی اربوں ڈالر کی اپنی رقوم اور اثاثے نہیں نکلوا سکتا۔
قبل ازیں ایران نے امریکا کے ساتھ براہ راست جوہری مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے شرط عائد کی تھی کہ پہلے عالمی قیادت سے 2015 میں ہونے والے ایٹمی معاہدے کو بحال کیا جائے اس کے بعد نئے معاہدے پر بات ہوسکتی ہے۔
ادھر عالمی جوہری معاہدے کے دیگر فریقین اور بالخصوص مغربی ممالک نے ایران سے معاہدے کی بحالی کے مذاکرات میں واپس آنے کی اپیل کی ہے کہ معاہدے کی معیاد ختم ہونے والی ہے۔