پشاور: مولانا فضل الرحمان نے دعوی کیا کہ اسمبلی سے غیر اسلامی قوانین منظور کرنے کے لئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے لیکن ہم اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے استعماری قوتوں کے زر خرید ایجنٹوں کے خلاف اپنی جد وجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔
جمیعت علمائے اسلام (ف) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جو قانون دیگر حکومتیں ختم نہ کرسکی وہ موجودہ حکومت خصوصی ایجنڈے کے تحت ختم کرنے کےلئے اقدامات کررہی ہیں، اسمبلی سے غیر اسلامی قوانین منظور کرنے کے لئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے لیکن ہم اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے استعماری قوتوں کے زر خرید ایجنٹوں کے خلاف اپنی جد وجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا یہ حال ہے کہ اس وقت اپنے قریبی دوست ہمسایہ ممالک کو ناراض کردیا گیا ہے، ہزاروں گھروں کے چولہے بجا دیئے گئے، ایک کروڑ نوکریاں دینے کا اعلان کرنے والوں نے لاکھوں ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کردیا گیا، مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ چکی ہے، عوام خود کشیاں کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں، پاکستانی عوام نے نااہل حکومت کو ووٹ نہیں دیا، موجودہ حکومت کو چوری کے الیکشن سے لایا گیا اور مخصوص ایجنڈے پر عمل کرایا جارہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بیرونی ایجنڈے ہر عمل پیرا موجودہ سلیکٹیڈ حکمرانوں نے ملک کے غریب عوام سے جینے کا حق چھین لیا ہے، موجودہ حکومت کے خلاف جو کچھ ماضی میں کہا تھا اج لفظ بہ لفظ صحیح ثابت ہورہی ہیں، اسلامی تہذیب کو ختم کر کے مغربی تہذیب مسلط کرنے کے لیے فحاشی اور عریانی کو فروغ دیا جا رہا ہے، گھریلو تشدد کا بل، مدارسِ کے خلاف سازشیں اور کم عمری میں اسلام قبول کرنے پر پابندی قادیانیوں کی سرپرستی موجودہ حکومت کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔ فاٹا انضمام کے حوالہ سے ہمارا موقف درست ثابت ہورہا ہے، قبائلیوں کو سبز باغ دکھا کر زبردستی انضمام کیا گیا، اج تمام قبائل اس کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں، ہم قبائلیوں کی جدوجہد میں ان کے ساتھ مکمل ساتھ دیں گے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کو ناکام بنانے کی سازش ناکام ہوگئی یہ حکومت کے خلاف میدان میں موجود ہے، پی ڈی ایم سے جانے والوں نے اگرچہ پی ڈی ایم کو کمزور کرنے کی کوشش کی لیکن کراچی کے تاریخی جلسہ عام نے ان کے عزائم پر پانی پھیر دیا۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہم نے امریکا پر واضح کیا کہ طالبان سے معاہدات کی روشنی میں سب سے پہلے امریکا کو طالبان کی حکومت تسلیم کرنا چاہیے، پاکستان کے حکمرانوں نے پاکستان کی عزت اور وقار خاک میں ملا دی ہے، افغانستان کے بارے میں پاکستان کی خاموشی بھی معنی خیز ہے، 40 سالہ جدوجہد کرنے والوں کو آج بے سروسامانی کی حالت میں تنہا چھوڑ دیا گیا ہے، اس وقت دنیا کو افغانستان کے حالات پر سنجیدہ فیصلے کرنے ہوں گے۔