فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے اسلام کے بارے میں بیان کے بعد پوری دنیا کے مسلمانوں نے غم و غصہ کا اظہار کیا ہے کہ میکرون کی طرف سے اسلام کو پوری دنیا میں بحران کا شکار قرار دینے پر شدید احتجاج کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فرانسیسی صدر نے اپنے ایک تازہ بیان میں ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو آج پوری دنیا میں بحران کا شکار ہے اور وہ ’’اسلامی شدت پسندی‘‘سے لڑنے کیلئے ایک منصوبہ تیار کر رہے ہیں جس کی مکمل تفصیل اسی سال کے آخر تک پیش کی جائے گی تاکہ فرانس کو اسلامی شدت پسندی سے بچایا جا سکے۔ میکرون نے کہا کہ ان کی حکومت رواں سال کے آخر میں ’’اسلامی شدت پسندی‘‘ سے لڑنے کیلئے ایک مجوزہ قانون پیش کرے گی۔ یہ ایک بہت حساس مسئلہ ہے جس کا شکار سیکولرازم کو ماننے والے ممالک بری طرح شکار ہیں۔
فرانسیسی صدر نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ فرانس کے سیکولر ازم سے متعلق فرانس کے 1905 کے تاریخی قانون میں لوگوں کو اپنے عقیدے کا انتخاب اور اس پر عمل کرنے کی مکمل آزادی ہے لیکن ہم مذہبی وابستگی کی ظاہری نمائش کو کسی بھی حالت میں تعلیمی اداروں اور عوامی مقامات پر اجازت نہیں دے سکتے ۔اسی سلسلہ میں ہم نے فرانس میں مذہبی قوانین کی حمایت کرنے کی نشاند ہی کرنے والے قانون کے بارے میں تفصیلی منصوبہ پیش کیا ہے۔
اس منصوبہ کو فرانسیسی صدر نے ’’ علیحدگی پسند ی‘‘ کا نام دیا ہے۔ میکرون نے مزید کہا کہ انتہائی سختی کی وجہ سے اسلام بحران کا شکار ہے ۔ میکرون نے کہا کہ مجوزہ قانون سازی کا مقصد یہ یقینی بنائے گا کہ فرانس میں عوامی زندگی لاکیٹی ، یا ریاستی سیکولرزم کی اقدار کی عکاسی کرے ، ایک صدی قدیم قانونی اصول جس نے چرچ اور ریاست کو الگ کردیا اور فرانس کی مذہب سے غیرجانبداری کو لازمی قرار دیا۔