سری نگر:جنوبی کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں ماورائے عدالت 3 کشمیریوں کی لاشیں قبر کشائی کے بعد لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
راجوری کے ابرار احمد، امتیاز احمد اور محمد ابرار نامی نوجوانوں کو 18 جولائی کو بھارتی فوج نے امشی پورہ شوپیان میں جعلی مقابلے میں قتل کر دیا تھا اور دعوی کیا تھا کہ فوج سے مقابلے میں غیر ملکی عسکریت پسند مارے گئے ۔ ان کی لاشیں فوج نے شمالی کشمیر میں خود فنا دی تھیں۔ک
ے پی آئی کے مطابق ڈی این اے ٹسٹ کے نتیجے میں بھارتی فوج کا ڈرامہ بے نقاب ہوا اور یہ ثابت ہوا کہ جعلی مقابلے میں مارے جانے والے راجوری کے بے گناہ مزدور تھے۔راجوری ضلع سے تعلق رکھنے والے ان تین مزدوروں کی لاشیں ہفتہ کی صبح قبر کشائی کے بعد لواحقین کے سپرد کی گئیں۔
قبر کشائی کا عمل صبح چھ بجے شیری بارہمولہ میں شروع ہوا جہاں انہیں دفن کیا گیا تھا۔ 18جولائی کو فوج نے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے امشی پورہ شوپیان میں ایک معرکہ آرائی کے دوران تین عسکریت پسندوں کو مار دیا ہے ۔تاہم تینوں کی لاشوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد راجوری ضلع کے تین گھرانوں نے دعوی کیا تھا کہ مارے جانے والے عسکریت پسند نہیں بلکہ ان کے افراد خانہ ہیں جو مزدوروی کی غرض سے شوپیان گئے ہوئے تھے۔
تینوں کی شناخت امتیاز احمد، ابرار احمد اور محمد ابرار کے طور پر کی گئی۔ بعد ازاںفوج اور پولیس نے الگ الگ اس معرکہ آرائی کی تحقیقات شروع کی جس کے دوران یہ بات سامنے آگئی کہ تینوں کا تعلق راجوری سے ہی تھا اور تینوں کے ڈی این اے نمونے ان کے والدین کے ڈی این اے نمونوں سے میچ کر گئے ۔
امتیاز احمد، ابرار احمد اور محمد ابرار کی شہادت کے70روز بعد قبر کشائی کے ذریعے لاشیں نکال کر لواحقین کے سپرد کی گئیں۔ ادھر نوجوانوںکے قتل پر فوجی کورٹ آف انکوائری میں افسر سمیت4 بھارتی فوجیوں کو آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ (افسپا) کے تحت اختیارات سے تجاوز کا مرتکب قرار دے دیا گیا ہے ۔
کے پی آئی کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں نافذ قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ کے تحت بھارتی فوج کسی بھی مشتبہ کشمیری کو گولی مار سکتی ہے اس اقدام پر فوج کے خلاف کوئی قانونی چارہ جوئی نہیں ہو سکتی ۔ دریں اثنا اس کیس میں بھارتی فوج کے دو مخبروں کو پولیس نے گرفتار کرکے عدالت سے ان کا8 روزہ ریمانڈ بھی حاصل کر لیا ہے جبکہ گزشتہ روز ایک اور نوجوانون کو بھی اس کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔