اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا افسوس کی بات ہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو لوڈشیڈنگ نے مار دیا اور کہا جاتا ہے کہ وہاں کے لوگ بجلی کا بل نہیں دیتے اس لیے لوڈشیڈنگ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ آج بجلی ہو بھی تو خیبرپختونخوا اور بلوچستان تک نہیں پہنچائی جا سکتی جبکہ گزشتہ حکومت نے معیشت کو چاروں شانے چت کر دیا تھا۔ دودھ، شہد کی بہتی ہوئی نہروں کے سائے میں گزشتہ سال گردشی قرضے میں 400 ارب سے زائد اضافہ ہوا۔ آج مجموعی طور پر گردشی قرضہ 1200 ارب تک پہنچ چکا ہے۔
وزیر خزانہ اسد عمر نے اس موقع پر بتایا جو کام یہ 40 سال میں نہ کر سکے ہم سے پوچھتے ہیں کہ 40 دن میں کیوں نہ کیے اور تمام آئی پیز کہہ رہی ہے کہ اب ہم میں سکت نہیں اور مزید بجلی کی پیداوار نہیں دے سکتے۔ پی آئی اے کا جہاز اڑ نہیں سکا کیوں کہ ادارے پر قرض اتنا بڑھ چکا ہے اور مسلم لیگ ن کی حکومت نے بیواؤں کی پنشن روکی ہوئی تھی۔ آج ریاست مدینہ کا ذکر کرنے والے کاش اپنی حکومت سے بھی سوال کر لیتے۔
وزیر خزانہ اسد عمر نے مزید کہا 454 ارب روپے کا خسارہ صرف گیس کے شعبے میں ہے۔ ٹرانسمیشن لائنز بچھاتے ہوئے کم ترقی یافتہ اور دور دراز علاقے نظر انداز کیے گئے۔
وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا بڑے نان فائلرز کے خلاف مہم کا کل سے آغاز ہو چکا ہے اور بڑے نان فائلرز کو نوٹس جاری ہوچکے ہیں۔ ٹیکس ریٹرن فائل کریں ، زمین اور گاڑی خریدنے کے اہل بن جائیں۔ نان فائلرز 2 سو سی سی سے نیچے موٹر سائیکل خرید سکے گا اور اورسیز پاکستانیوں اور بیوہ کی وراثتی جائیداد کی منتقلی پر نان فائلرز کو چھوٹ دی جا رہی ہے۔