سپریم کورٹ نے اورنج ٹرین مقررہ مدت میں مکمل کرنے کا حکم دے دیا

سپریم کورٹ نے اورنج ٹرین مقررہ مدت میں مکمل کرنے کا حکم دے دیا
کیپشن: فوٹو اے پی پی

اسلام آباد:  چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے پنجاب میگا پراجیکٹس کیس کی سماعت کے دوران متعلقہ حکام کو حکم دیا کہ لاہور میٹرو ٹرین پراجیکٹ مقررہ مدت میں مکمل کیا جائے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اورنج ٹرین سمیت بڑے منصوبوں کی تکمیل میں اگرکوئی الجھنیں ہیں تو انہیں مل بیٹھ کر حل کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو وقت ہم نے دیا تھا اسے مزید نہیں بڑھائیں گے۔پرائیویٹ کمپنی کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور قومی احتساب بیورو (نیب) کی وجہ سے خوف کی فضا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کی پکڑ سے بچانے کے لیے ہم آپ کو تحفظ دے دیتے ہیں۔

 
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جو کام ہوچکا ہم اسے واپس نہیں کر سکتے، لاہور کے لوگوں کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے، لوگ موٹرسائیکل پر گھر نہیں جاسکتے، بچے بسوں پرسکول نہیں جا سکتے۔ عدالت نے کہا کہ مقررہ وقت کے اندر اورنج ٹرین منصوبہ کی تکمیل ضروری ہے۔اس پر پرائیویٹ کمپنی کے وکیل نعیم بخاری نے کہا ہم نے نیک نیتی کے ساتھ سپریم کورٹ میں پراجیکٹ کی تکمیل کا بیان حلفی دیا تھا۔ اس پر عدالت نے کہا کہ فریقین مل بیٹھ کر بات کریں اور عدالت کو آگاہ کریں۔

چیف جسٹس نے کہا کوئی مشکل آتی ہے تو عدالت حاضر ہے، رات لگے دن لگے کام مکمل کریں۔نعیم بخاری نے کہا کہ تعمیراتی کمپنی نے جو کام کیا اس کی ادائیگیاں کی جائیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ٹھیکیدار کہہ رہے تھے کہ ہر صورت بروقت کام مکمل کریں گے لیکن آج نئے ٹیکنیکل مسائل سامنے آگئے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ میں واضح کر رہا ہوں اورنج لائن کی تکمیل کے وقت میں توسیع نہیں ہو گی، تمام متعلقہ افسران ایک ساتھ بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالیں، افسران سے مسئلہ حل نہیں ہوتا تو تحریری طور پر آگاہ کریں، تحریری موقف سن کر عدالت حکم جاری کرے گی۔

انچارج پراجیکٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت کچھ وقت دے ہم مسئلہ حل کرنے کی کوشش کریں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ پراجیکٹ افسران کو بظاہر نیب کا خدشہ ہے، ہم تمام اقدامات کو عدالتی کور فراہم کر دیں گے۔پراجیکٹ انچارج نے کہا کہ عدالتی تعاون ملے تو ایک گھنٹے میں مسئلہ حل ہو جائے گا۔

سماعت کے دوران نعیم بخاری نے کہا کہ ہم ایک نئے ڈیم کے تجویز دینا چاہتے ہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے ایک کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے، جس میں ہم چار جج صاحبان بھی شامل ہیں۔چیف جسٹس نے کہا عدالت کا دروازہ کھلا ہے، ڈیم کے معاملات کمرہ عدالت میں زیر بحث نہیں لاتے تاہم ڈیم کی شروعات ہم نے کر دینی ہے۔نعیم بخاری نے کہا کہ ہماری کمپنی ڈیم 25 فیصد کم نرخ پر بنائے گی۔

گزشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اورنج ٹرین سمیت میگا پراجیکٹ جلدی مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ ان پراجیکٹس پر اربوں روپے خرچ ہوچکے ہیں اور اسے اب اس طرح نہیں چھوڑا جا سکتا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے تھے کہ ان پراجیکٹس پر مزید تاخیرکی صورت میں ان کی لاگت میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔