لاہور : فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کو خریدنے کی پیشکش کی ہے۔
لاہور میں صنعت کاروں کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران سابق نگران وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہا کہ حکومت ہر سال ایک اعشاریہ ایک ٹریلین روپے آئی پی پیز کو ادا کر رہی ہے، جس میں 35 روپے کی بجلی میں 12 روپے کپیسٹی پیمنٹ شامل ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ پاور پلانٹس پاکستان کی معیشت کو متاثر کر رہے ہیں۔
گوہر اعجاز نے مزید کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل جاری رہنا چاہئے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ تمام بڈرز کے اعتراضات کو سنے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اگر کوئی پی آئی اے نہیں خریدتا تو ایف پی سی سی آئی اسے خریدنے کے لیے کنسورشیم قائم کرے گی۔
معروف صنعت کار ایس ایم تنویر نے بتایا کہ گزشتہ سال زراعت میں 6 اعشاریہ 6 فیصد کی ترقی ہوئی تھی، مگر اب یہ شعبہ تنزلی کا شکار ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صرف 70 کروڑ روپے کے معاملے پر ملک کے ٹاپ 50 ایکسپورٹرز پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، جس سے انڈسٹری بند ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
دیگر صنعت کاروں نے بھی حکومت کو متنبہ کیا کہ توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے صنعتیں بند ہو رہی ہیں اور سرمایہ بیرون ملک منتقل ہو رہا ہے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ ہوش کے ناخن لے اور صنعتوں کو مزید مشکلات میں نہ ڈالے۔