راولپنڈی : پنجاب حکومت کے محکمہ خوراک کی غفلت کی وجہ سے اربوں روپے کی گندم ضائع ہونے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، حکومت کی جانب سے گندم کی ترسیل کے لئے کوئی واضح پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے 18 ماہ سے 23 لاکھ ٹن گندم سرکاری گوداموں میں رکھی ہوئی ہے۔ ان میں سے 6 لاکھ ٹن گندم اوپن پڑی ہے، جبکہ راولپنڈی کے سات گوداموں میں 12 لاکھ بوریاں موجود ہیں، جس کے خراب ہونے کا خدشہ بڑھتا جا رہا ہے۔
محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق، اپریل اور مئی 2023 میں 22 لاکھ ٹن گندم خریدی گئی تھی، جو اب تک گوداموں میں پڑی ہوئی ہے۔ اوپن میں رکھی گندم کیڑے مکوڑوں کا نشانہ بن رہی ہے۔ ضلع راولپنڈی کے گوداموں میں موجود گندم اسلام آباد اور دیگر علاقوں میں تقسیم کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ، فلور ملیں مہنگی پرائیویٹ گندم خریدنے پر مجبور ہیں، جبکہ کسانوں کو مناسب قیمت نہیں دی گئی۔ اس سال گندم کی کاشت میں تقریباً 50 فیصد کمی کی توقع ہے، جس سے آٹا بحران پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
اگر حکومت اس سیزن میں گندم کی ترسیل نہیں کرتی، تو سرکاری گوداموں میں موجود اربوں روپے کی گندم خراب ہو جائے گی، جس سے آٹا بحران مزید شدید ہو سکتا ہے۔