اسلام آباد : پی ٹی آئی کے جلسے اور دھرنا کی اجازت نا ملنے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔ایڈوکیٹ جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ 25 مئی کو جلسے اور دھرنے کی جگہ دینے کے باوجود تجاوز کیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی ۔ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر جدون اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے 25 مئی کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو پڑھ سنایا۔ ایڈووکیٹ جنرل نے عمران خان کے سپریم کورٹ میں جمع کرائے جواب کو بھی پڑھا۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ کا آرڈر ہے ؟ یہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا جواب ہے ۔ پچھلی بار جلسے اور دھرنے کی جگہ دینے کے باوجود تجاوز کیا گیا ۔یہ بھی ان سے پوچھ لیں کب آئیں گے یہ لوگ اسلام آباد۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم ڈاکٹر بابر اعوان سے پوچھ لیتے ہیں کہ وہ کب اسلام آباد آرہے ہیں۔
بیرسٹر جہانگیر جدون نے دو سینئر وکلا کی یقین دہانی کو پی ٹی آئی کی لیڈرشپ نے ماننے سے انکار کردیا۔ان کے لیے ہم نے ٹی چوک کی جگہ رکھ دی ہے یہ جلسہ کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ عمومی طور پر جلسوں کی اجازت سے متعلق کیا طریقہ کار ہے ؟ بیرسٹر جہانگیر جدون نے بتایا کہ ہوتا تو یہی ہے کہ پارٹی کی اجازت سے ہی یقین دہانی کرائی جاتی ہے ۔انہوں نے جو ریلی کی تھی اس سے نقصان ہوا تھا پولیس والے زخمی ہوئے تھے ۔
عدالت نے کہا کہ وکیل تو جو بھی بات کرتا ہے وہ کلائنٹ کی طرف سے ہی کرتا ہے۔پہلے انہوں نے جس جگہ کی اجازت مانگی تھی کیا یہ وہی جگہ ہے ۔
بیرسٹر جہانگیر جدون کا کہنا ہے کہ بالکل اسی جگہ کی اجازت مانگ رہے ہیں ۔لیکن انہوں نے ہمیشہ ٹرمز اینڈ کنڈیشن کی خلاف ورزی کی ہے ہم ان پر اعتماد نہیں کر رہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ پورا شہر انہوں نے کنٹینرز لگا کر بند کردیا ہے ۔ آدھا شہر انہوں نے ریڈ زون میں تبدیل کردیا ہے ۔جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ دیکھ لیں جہاں بھی جگہ ہو ذمہ دار کون ہوگا وائلیشن کا ،سپریم کورٹ کا ایک آرڈر بھی ہے وہاں توہین عدالت کیس بھی چل رہا ہے ۔
بابر اعوان نے کہا کہ علی اعوان نے یہ پٹیشن فائل کی ہے وہ اس کے ذمہ دار ہیں جو معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے اس پر نہیں بولنا چاہیے تھا نا میں بول رہا ہوں۔ ٹی چوک جی ٹی روڈ ہے جو ریڈ زون پہلے تھے اب انہوں نے اس کو اسی دوران بڑھا دیا ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کیا کہتے ہیں کہ جو جگہ آپ کو یہ دیں وہاں وہ نہیں ہو گا جو پہلے ہوا ۔کون اس کی ذمہ داری لے گا ؟بابر اعوان نے کہا کہ علی اعوان پارٹی سے ہیں پارٹی اس کی ذمہ داری لے گی ۔
بیرسٹر جہانگیر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے جب تک رابطہ نہیں ہو جائے گا تب تک ہم ان پر اعتماد نہیں کر سکتے ۔ بیان حلفی پر چیئرمین پی ٹی آئی کے دستخط ہونے چاہییں ہمارا بندہ ان کے پاس چلا جائے گا ۔
عدالت نے کہا کہ کل آپ نے یہاں کہا چھ سات تاریخ ہے پھر کچھ اور کہا تاریخ کے حوالے سے آپ کا جواب واضح ہونا چاہیے۔بیرسٹر جہانگیر جدون کا کہنا ہے تھا کہ اب تو یہ بھی کہہ رہے ہیں دس ماہ تک رہیں گے کوئی مقررہ تاریخ انہوں نے بتانی ہے ۔عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔