لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے بے روزگاری مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے سوا تین سال میں صرف محرومیاں اور مایوسیاں بانٹیں۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے وزیر اعظم کی تقریر کے ردعمل میں کہا کہ پاکستان میں مہنگائی اور بے روزگاری خطے کے مقابلے میں زیادہ ہے جبکہ افغانستان میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں پاکستان سے کم ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ جماعت اسلامی عوام کا مقدمہ ہر سطح پر لڑے گی اور 28 نومبر کو اسلام آباد ڈی چوک کی جانب بے روزگاری مارچ ہو گا۔ پرامن جمہوری جدوجہد میں مزید تیزی لائی جائے گی۔
سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں حقائق کی مکمل تصویر کشی نہیں کی وہ مہنگائی کا موازنہ امریکہ اور یورپ سے کرتے ہیں۔ وزیر اعظم مغربی ممالک کی عوام کو میسر سہولیات کا بھی تذکرہ فرما دیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی کشتی ڈوب رہی ہے اور ڈبونے والے ملاح خود ہیں۔ پی ٹی آئی سپورٹرز اور اسے اقتدار میں لانے والے مایوس دکھائی دے رہے ہیں۔ حواس باختہ حکمران صلاحیت سے عاری ہیں جبکہ حکومت نے سوا تین سال میں محرومیاں اور مایوسیاں بانٹیں۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ 2 کروڑ خاندانوں کے لیے 120 ارب روپے کا پیکج لا رہے ہیں، انہیں آٹا، دالوں اور گھی پر 30 فیصد سبسڈی دیں گے۔ 40 لاکھ خاندانوں کو بلا سود قرض دینے کا پروگرام لا رہے ہیں جب کہ کسانوں کو 5 لاکھ روپے تک کا بلاسود قرض ملے گا۔
عمران خان نے کہا کہ جن صوبوں میں ہماری حکومت ہے وہاں صحت کارڈ لا رہے ہیں جبکہ خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ مل چکے ہیں، کشمیر، اسلام آباد اور پنجاب میں بھی سب خاندانوں کو صحت کارڈ دیں گے جس سے وہ 7 سے 10 لاکھ روپے کا علاج کسی بھی اسپتال سے کرا سکیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے صنعت کاروں اور فیکٹری مالکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیٹھ اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں دو بڑے خاندان جنہوں نے عوام کا پیسہ لوٹا ہے وہ آدھا واپس کر دیں تو میں وعدہ کرتا ہوں تمام اشیاء کی قیمتیں آدھی کر دوں گا۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم نے غریب ظبقے کے لیے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کا اعلان کیا تھا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد سے حکومت کو عوام اور اپوزیشن کی جانب سے مہنگائی پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔