اسلام آباد:چیئرمین قائمہ کمیٹی داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھ کر امریکہ بھارت دفاعی معاہدے کو اقوام متحدہ، سارک و شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن میں اٹھانے کا مطالبہ کر دیا ،رحمن ملک کا کہنا تھا کہ موسمیاتی ڈیٹا پر امریکہ بھارت تعاون محض دیکھا وا ہے ،اصل مقصد خطے کی جاسوسی کرنا ہے ،اب وقت آچکا ہے کہ امریکہ بھارت دفاعی معاہدے کو اقوام متحدہ و دیگر بین الاقوامی فورمز پر اٹھایا جائے ۔
اپنے خط میں سابق وزیر داخلہ رحمن نے کہاکہ اقوام متحدہ، علاقائی تنظیموں و عالمی برادری کو بھارتی جنگی عزائم سے آگاہ کیا جائے، امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ بی ای سی اے سے خطے میں اسٹریجک توازن متاثر ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ بھارت نہ صرف چین کو للکار رہا ہے بلکہ پاکستان کو بھی وقتا فوقتا دھمکیاں دیتا ہے، معاہدے کی بدولت بھارت کی ڈرون ،میزائل اور ایرو اسپیس ٹیکنالوجی میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔
انہوںنے کہاکہ معاہدے کیوجہ سے پاکستان و چین سمیت خطے کے دیگر ممالک کے لئے ایک مستقل خطرہ لاحق ہوگیا، معاہدے کا مقصد بھارت کا پاکستان اور چین کے خلاف مذموم عزائم کی تکمیل کیطرف بڑھنا ہے، 12 جولائی 2016 کو حکومت کی توجہ امریکہ بھارت مشترکہ سیٹلائٹ وینچر کیطرف مبذول کر چکا تھا، انہوںنے کہاکہ اس وقت کی حکومت نے میری تشویش کو نظرانداز کیا اور آج معاہدہ میچور ہوگیا، واضح کرچکا تھا کہ موسمیاتی ڈیٹا پر تعاون محض دیکھاوا ہے اصل مقصد خطے کی جاسوسی کرنا ہے، اب وقت آچکا ہے کہ امریکہ بھارت دفاعی معاہدے کو اقوام متحدہ و دیگر بین الاقومی فورمز پر اٹھایا جائے۔
انہوںنے کہا کہ قومی سلامتی کے اس اہم مسئلے پر قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے، پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے کہ فوجی اور اسٹریٹجک اثاثوں کی حفاظت کے لئے کیا اقدامات اٹھائے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل و دیگر بین الاقوامی فورمز پر اس معاہدے پر اپنے خدشات کا اظہار کیا جائے، سارک کے تمام ممالک کا ایک نکاتی اجلاس امریکہ و بھارت معاہدے پر بلانے کی استدعا کیجائے، اس اہم قومی معاملے کو شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کو میں بھی اٹھایا جائے۔
انہوںنے کہاکہ ہماری فوج دنیا میں سب سے زیادہ بہادر اور بہترین فوج ہے، ہماری فوج وطن عزیز کی دفاع کرنا بہت اچھے انداز سے جانتی ہے، بھارت نے اگر پاکستان کو میلی آنکھ سے بھی دیکھا تو جواب صدیوں تک یاد رکھے گا۔