لندن: جونی ڈیپ نے اپریل 2018ء میں برطانوی اخبار ''دی سن'' کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کیا تھا۔ مذکورہ اخبار نے اپنے ایک مضمون میں دعویٰ کیا تھا کہ ہالی ووڈ سٹار نے اپنی سابقہ اہلیہ ایمبر ہیرڈ کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ دونوں کے درمیان 2017ء میں علیحدگی ہو گئی تھی۔
جونی ڈیپ کا موقف تھا کہ برطانوی اخبار نے ان کے خلاف جھوٹا اور یکطرفہ مضمون شائع کیا۔ خیال رہے کہ ایمبر ہیرڈ نے بھی مئی 2016ء میں ان جونی ڈیپ پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ وہ اپنے ان الزامات کے ثبوت میں کچھ تصاویر بھی منظر عام پر لائی تھیں۔
برطانوی اخبار ''دی سن'' کے مضمون کیخلاف جونی ڈیپ نے عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے 2 لاکھ یورو ہرجانے کا دعویٰ کیا تھا۔ کیس کی باضابطہ سماعت کا آغاز رواں سال 7 جولائی کو ہوا تھا۔ جونی ڈیپ نے 14 جولائی تک اپنے بیانات ریکارڈ کروائے، جس میں انہوں نے سابق اہلیہ ایمبر ہرڈ پر تشدد کے الزامات کو یکسر مسترد کیا تھا۔
ہالی ووڈ اداکار جونی ڈیپ نے عدالت میں دعویٰ کیا کہ وہ نہیں بلکہ ان کی سابق اہلیہ ایمبر ہرڈ ان کو تشدد کا نشانہ بناتی رہی ہیں۔ جونی ڈیپ کے وکلا نے ایمبر ہرڈ پر شادی کے بعد غیر محرم مرد افراد سے ناجائز جنسی تعلقات کے الزامات بھی لگائے تھے۔
بعد ازاں 20 جولائی سے لے کر 26 جولائی تک ایمبر ہرڈ نے عدالت کے روبرو اپنے بیانات ریکارڈ کروائے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ جونی ڈیپ نے 2013ء سے 2016ء تک انہیں مختلف مواقع پر 14 بار تشدد کا نشانہ بنایا۔ تاہم انہوں نے ایک بار جونی ڈیپ کو مارنے کا اعتراف بھی کیا تھا۔
ایمبر ہرڈ نے دعویٰ کیا تھا کہ ابھی شادی کو کچھ عرصہ ہی گزرا تھا کہ جونی ڈیپ کا رویہ تبدیل ہو گیا۔ وہ انہیں اس قدر تشدد کا نشانہ بناتے تھے کہ انہیں لگتا تھا کہ وہ مر جائیں گی۔ انہوں نے غیر مردوں سے تعلقات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے ایلون مسک اور اداکار جیمز فرانکو سے ناجائز تعلقات نہیں رہے۔
رواں سال 28 جولائی کو تمام فریقین کے وکلا کی جانب سے حتمی دلائل دیے جانے کے بعد عدالت نے غیر معینہ مدت تک سماعت ملتوی کر دی تھی۔ یاد رہے کہ اب جونی ڈیپ کا امریکی عدالت میں اپنی سابق اہلیہ ایمبر ہرڈ کے خلاف دائر کیے گئے ہتک عزت کے مقدمے کی سماعت ہوا ہے۔ عدالت نے ہالی ووڈ اداکار کو سماعت میں ہر حال میں پیش ہونے کا حکم دے رکھا ہے۔