لندن: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کی دوسری لہر سے ممکنہ اموات ملک میں پہلی لہر کے دوران ہونے والی اموات سے دوگنا ہو سکتی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن نے پارلیمنٹ میں دیئے گئے بیان میں کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لیے برطانوی پارلیمان ملک بھر میں 4 ہفتے کے لاک ڈائون کی منظوری کی حمایت کرے کیونکہ اس کے علاوہ دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے۔
بورس جانسن کا کہنا تھا کہ لیکن لاک ڈائون کے احکامات سے قبل کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے وہ تمام ممکنہ اقدامات بروئے کار لائیں گے۔ برطانوی وزیراعظم نے ہفتے کو ڈائوننگ سٹریٹ میں نیوز کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ کورونا وائرس سے بچائو کے لیے ملک بھر میں جمعرات سے سخت احتیاطی اقدامات کے تحت بارز، ہوٹل، جمز، عبادت گاہیں اور غیر ضروری دکانیں بند کیے جائیں گے۔ برطانوی وزیراعظم کے سخت حفاظتی اقدامات کے لیے پارلیمانی اراکین کی اکثریت کی جانب سے حمایت میں ووٹنگ بدھ کو ہوگی۔
واضح رہے کہ برطانیہ میں عالمی وبا کی تباہ کاریاں مسلسل بڑھ رہی ہیں اور اب صرف سردیوں میں 85 ہزار برطانوی شہریوں کی اموات کے اندازہ پر مبنی رپورٹ جاری ہونے کے بعد برطانوی وزیر اعظم نے گزشتہ روز ملک بھر میں ایک ماہ کیلئے مکمل لاک ڈائون کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم برطانیہ میں عالمی وبا کی مسلسل تباہ کاریوں کے بعد اب منصوبہ بندی کر رہے ہیں کہ پورے برطانیہ میں لاک ڈائون کر دیا جائے اور لوگوں کو گھروں میں بند کر د یا جائے۔ برطانوی وزیر اعظم کی طرف سے یہ اقدامات عالمی وبا کی پھیلتی ہوئی خطرناک صورتحال کے بعد کی گئی ہے جب برطانیہ کے ہسپتالوں میں اب عالمی وبا کے مزید مریض داخل کرنے کی جگہ ہی باقی نہیں رہی۔
اس لاک ڈائون کی جو ابتدائی تفصیلات برطانوی میڈیا کے ذریعے سامنے آئی ہیں ان کے مطابق تمام تعلیمی ادارے ٗ دفاتر بند کئے جا رہے ہیں صرف پیرا میڈیکل سٹاف ضروری دکانیں ( وہ بھی مخصوص اوقات میں) اس لاک ڈائون سے مبرا ہوں گے۔ برطانوی وزیر اعظم نے اپنے سنیئر وزرا رشی سناک مائیکل گوو اور میٹ ہین کوک کے ساتھ ایک میٹنگ میں اس بات کا فیصلہ کیا ہے ۔ یہ لاک ڈائون کا ابتدائی دورانیہ ایک ماہ ہو گ
اس حوالے سے حکومتی وزرا کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی حل نہیں رہ گیا کہ فوری طور پر ملک میں لاک ڈائون کر دیا جائے۔یہ فیصلہ برطانیہ کے سائنسی ایڈوائزری گروپ کی طرف سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے بعد کیا گیا ہےجس میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ان سردیوں میں صرف برطانیہ میں عالمی وبا سے مزید 85 ہزار اموات ہو سکتی ہیں۔