اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ نئی نسل کوخاتم النبین ﷺ کی حیات مبارکہ اور سنت کے متعلق مکمل آگاہی ہونی چاہیے کیونکہ حضرت محمد ﷺ ہی ہمارے رول ماڈل ہیں اور ان کی سنت ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔
وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار قومی یکساں نصاب تعلیم کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں ملک میں موجود طبقاتی تقسیم کو ختم کرنا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ یکساں نظام تعلیم ناصرف دور جدید کا تقاضا ہے بلکہ ہر بچے کا بنیادی حق ہے۔ انہون نے اس بات پر زور دیا کہ قومی تعلیمی پالیسی سے پڑھائی کے معیار میں بہتری آئے گی اور معاشرے کے تمام طبقات کو بااختیار بنانے کے مساوی مواقع فراہم ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس نظام کی کامیابی تدریسی عملے کے انتخاب اور استعداد کار میں اضافے پر منحصر ہے۔ نئی پالیسی کی بدولت پاکستان میں معیاری تعلیم کا حصول ممکن ہو سکے گا۔ یکساں نظام تعلیم خطے کے دیگر ممالک کے لئے قابل تقلید مثال قائم کرے گا۔ وزیر اعظم کو اسلام آباد کے وفاقی نظامت تعلیم کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی اور تعلیمی اداروں کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ نصاب دیرپا ترقی کے اہداف کو مدنظر رکھتے ہوے مرتب کیا گیا ہے اور اس کا اطلاق ملک کے تمام نجی و سرکاری سکولوں اور دینی مدارس پر بھی ہوگا۔ اسلامی تعلیمات کے فروغ کی خاطر اسلامیات کو درجہ اول سے بارہویں جماعت تک نصاب میں بطور علیحدہ مضمون کے پڑھایا جائے گا۔
اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے طلبا کے لیے مذہبی تعلیمات کے نام سے ایک الگ مضمون متعارف کیا گیا ہے جو پہلی جماعت سے پڑھایا جائے گا۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ یکساں نصاب تعلیم کا محور طلبا کو دور حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق تعلیم سے آراستہ کرنا ہے۔ اس ضمن میں تمام شراکت داروں سے مشاورت کا عمل مکمل کیا جاچکا ہے۔
وفاقی وزیر شفقت محمود نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ قومی سطح پر یکساں نصاب متعارف کرنے کا مقصد طلبا میں تجزیاتی اور تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرناہے ۔ اس نظام میں طلبا کو نصابی تعلیم اور پاکستانیت کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ سچائی، ایمانداری، برداشت، احترام، باہمی ہم آہنگی، ماحولیات کے بارے آگاہی، جمہوریت، انسانی حقوق، دیرپا ترقی اورذاتی تحفظ جیسے سنہری اصولوں سے آراستہ کرنا ہے۔ یکساں نظام تعلیم میں طلبا کی کرداری سازی پر خصوصی توجہ رکھی گئی ہے۔