راولپنڈی/ نوشہرہ: جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ ان کے بیٹے حامد الحق کی مدعیت میں درج کر لیا گیا۔
مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف تھانہ ایئرپورٹ میں درج کیا گیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق مولانا سمیع الحق پر حملہ شام ساڑھے 6 بجے ہوا اور ان کے پیٹ، دل، ماتھے اور کان پر چھریوں کے 12 وار کیے گئے۔
حامد الحق کا مزید کہنا تھا کہ وہ مولانا سمیع الحق کا پوسٹ مارٹم نہیں کرانا چاہتے۔
واضح رہے کہ مولانا سمیع الحق کو گزشتہ روز راولپنڈی میں ان کے گھر پر چاقوؤں کے وار کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔
ان کے صاحبزادے مولانا حامد الحق کا کہنا تھا کہ والد گھر پر آرام کر رہے تھے جبکہ ڈرائیور اور گن مین گھر سے باہر گئے ہوئے تھے اور جب وہ واپس آئے تو مولانا کو بستر پر خون میں لت پت پایا۔
سربراہ دارالعلوم حقانیہ مولانا سمیع الحق کی تدفین کے انتظامات جاری ہیں۔
مولانا کی نماز جنازہ آج سہ پہر تین بجے نوشہرہ کے علاقے اکوڑہ خٹک کے خوشحال خان ڈگری کالج میں ادا کی جائے گی جبکہ ان کی تدفین جامعہ حقانیہ کے احاطےمیں ہوگی۔
مولانا کی نماز جنازہ میں ملک بھر سے سیاسی و مذہبی قائدین کی شرکت متوقع ہے۔
اس موقع پر ان کی رہائش گاہ اور اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ گیٹ پر واک تھرو گیٹ لگا دیئے گئے ہیں اور رہائش گاہ کے اندر جانے والوں کی جامہ تلاشی لی جا رہی ہے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کی ہدایت پر صوبے بھر میں ایک روزہ سوگ کے اعلان کے بعد تمام سرکاری عمارتوں پر پرچم سرنگوں ہے۔