اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی بی کی جانب سے آڈیو لیکس کیس کے بینچ پر اعتراض واپس لینے کی متفرق درخواست بھی خارج کر دی اور کہا کہ کس نے درخواست دائر کرنے کی اتھارٹی دی تھی، آپ نے جو جواب دینا ہے وہ آرڈر آنے کے بعد دے دیجئے گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں آڈیو لیکس کیس میں جسٹس بابر ستار پر اعتراض واپس لینے کی آئی بی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار آئی بی کی متفرق درخواست پر سماعت کی۔
یاد رہے کہ آئی بی سمیت چار اداروں نے جسٹس بابر ستار پر اعتراض کرتے ہوئے کیس سے الگ ہونے کی درخواستیں دائر کی تھیں، پیمرا، پی ٹی اے اور ایف آئی اے کی درخواستیں عدالت نے پانچ پانچ لاکھ روپے کے جرمانوں کیساتھ خارج کر دی تھیں۔
آئی بی نے دیگر تین اداروں پر 15 لاکھ روپے جرمانے کے بعد اعتراض واپس لینے کی متفرق درخواست دائر کی۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ آئی بی کی آڈیو لیکس میں بینچ پر اعتراض کی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں،جس پر جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آپ کی اعتراض والی درخواست تو پہلے ہی خارج کی جا چکی ہے،آرڈر آئے گا تو وہ آپ کو مل جائے گا۔
جسٹس بابر ستارنے ریمارکس دیے کہ آرڈر میں ڈی جی آئی بی کو نوٹس کیا ہے کہ کیوں نا ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے، آرڈر میں یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ کس نے درخواست دائر کرنے کی اتھارٹی دی تھی، آپ نے جو جواب دینا ہے وہ آرڈر آنے کے بعد دے دیجئے گا۔
بعد ازاں عدالت نے آئی بی کی جانب سے آڈیو لیکس کیس کے بینچ پر اعتراض واپس لینے کی متفرق درخواست بھی خارج کر دی۔