اسلام آباد: چین اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کا 21 مئی 1951 کو آغاز ہوا۔ اگرچہ دونوں ممالک کے عوام آپس میں مثالی سمجھ بوجھ رکھتے ہیں، بہر حال کاروبار اور عوام کے درمیان ثقافتی فکر و فراست کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لئے انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹیجک سٹڈیز اسلام آباد کے پاک چین مطالعاتی مرکز اور ' رنسٹرا' کے درمیان ایک قرا داد مفاہمت پر دستخط کئے گئے ہیں۔ اس قرار داد مفاہمت پر پاک چین مطالعاتی مرکز کے ڈاکٹر طلعت شبیر اور 'رنسٹرا ' ٹیکنالوجیز کے افسر اعلیٰ عامر جہانگیر نے دستخط کئے۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹیجک سٹڈیز کے ڈائریکٹر جنرل، ایمبیسڈر اعزاز احمد چوہدری نے کہا انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹیجک سٹڈیز اسلام آباد پُر مغز تحقیق کے ذریعے مقاصد کے تجزیئے، امن، تحفظ اور پاکستان کی ترقی کو متائثر کرنے والے علاقائی اور بین لاقوامی مسائل پر بات چیت کے لئے معیاری پالیسی مہیا کرنے کے لئے بنیاد مہیا کرتا ہے۔ ہم پُر امید ہیں کہ یہ شراکت نوجوانوں اور کاروباری برادری کے لئے برابر علمی وسائل پیدا کرے گی اور پالیسی سازوں کے لئے ایک سمت مہیا کرے گی۔
قرار داد مفاہمت پر دستخط کرنے کے موقع پر آئی ایس ایس آئی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طلعت شبیر نے کہا یہ قرار داد مفاہمت ثقافتی، کاروباری اور معاشی تعاون اور افہام و تفہیم کو بڑھانے کی اہمیت اجاگر کرتی ہے۔ یہ شراکت پاکستان اور چین کے تعاون اور علاقائی اور عالمی سطح پر اس کے اثرات کو نمایاں کرے گی۔ اس سے دونوں ملکوں کےعوام کے آپس میں تعلقات بڑھانے ، دفاع میں تعاون کے لئے حکومتی تعلقات میں اور سماجی سطح پر ایک علمی ماحول پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔
عامر جہانگیر ، 'رنسٹرا ' ٹیکنالوجیز کے چیف ایگزیکٹیو افسر نے کہا، " انفارمیشن کے اس نئے دور میں ا لفاظ کا ذخیرہ بڑھانے اور اس شراکت سے متعلق سمجھنا بہت ضروری ہے جس کے لئے پاکستان اور چین کوشاں ہیں۔ چین پاکستان مطالعاتی مرکز اور 'رنسٹرا' کے درمیان تعاون ہماری بین الاقوامی شراکت اور عوامی ڈپلومیسی کے طریقوں کے لئے ہماری مستتقبل کی مشکلات کو سمجھنے میں نئے اہداف مہیا کریں گے۔ اس شراکت پر دستخط چین اور پاکستان ، دونوں ملکوں کے عام لوگوں اور کاروباری برادری کے درمیان بہتر افہام کے لئے کئے جارہے ہیں۔ اس شراکت سے چین کی سرکاری زبان، اردو اور انگریزی میں مواد کو بڑھانے میں سہولت دی جائے گی مدد ملے گی۔
ساٹھ ہزار سے زیادہ چینی تارکین وطن پاکستان میں رہتے ہیں اور بیس ہزار سے زیادہ پاکستانی طلبا چین کی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں۔ 2020 میں چین کے لئے پاکستانی برآمدات87ء1 ارب ڈالر رہی ہیں۔ اربوں ڈالر لاگت والی سی پیک نے چین اور پاکستان کی شراکت کو اور مضبوط کیا ہے مگر ابھی علمی ترقی کے لئے عوام سے عوام تک تعلقات بنانے کے لئے بہت کام باقی ہے۔
2016 میں قائم کیا جانے والا چین پاکستان مطالعاتی مرکز پاکستان میں سب سے بڑا "تھنک ٹینک" ہے جو پبلک پالیسی، ڈپلومیسی اور چین اور پاکستان میں ثقافتی افہام پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ابھرتے ہوئے علاقائی اور عالمی منظر نامے کو دیکھتے ہوئے چین پاکستان مطالعاتی مرکز کو چین کی پالیسیوں کا تجزیہ کرنے اور پاکستان اور علاقے پراس کے اثرات پر خصوصی تحقیق کا فریضہ سونپا گیا ہے۔سی پی ایس سی پاکستان اور چین کے تعلقات کی بہتر تفہیم کے لئے قومی اور بین الاقوامی سطح تک پہنچانے ، چین میں "تھنک ٹینکس" کے ساتھ رابطے بڑھانے اور عوام سے عوام کے ساتھ رابطوں کو بڑھاوا دینے میں بھی مصروف ہے۔
'رنسٹرا' یو ایس اے کی تخلیقی 'ڈائس فاؤنڈیشن' کی فکری قیادت کی پیداوار ہے۔یہ ڈائس فاؤنڈیشن کی "قومی انو ویشن باسکٹ"پروگرام کا حصہ ہے۔جس کا ہدف پاکستان کی ترقی کی حکمت عملی کے لئے میڈیا کو کونے کے پتھر کی حیثیت دینا ہے۔
'رنسٹرا' پاکستان کی پہلی مختصر ڈیجیٹل میڈیا کی بنیاد ہے جس پر حسب خواہش صارفین کا تخلیق کیا ہوا مواد "آئی رنسٹرا" پرجاری کیا جاتا ہےادارہ نئے اور مستحکم تحریری مواد تخلیق کرنے والوں اور پاکستان یا باہر فلم سازوں کے لئے کاروباری مواقع مہیا کرتا ہے۔
'رنسٹرا' تحریری مواد تخلیق کرنے والوںکو عالمی سطح پر بہٹ بڑے پاکستانی معاشرے تک رسائی دیتا ہے اور یہ ایک منفرد بنیاد مہیا کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے جو ڈرامے اور فلمیں پیش کرتا ہے۔جو صارفین کو اسی بنیاد کے اوپر اپنا مواد تخلیق کرنے کے قابل بناتا۔ اس کی ایک خصوصیت مواد کا مقابلہ بھی ہے جہاں پاکستان کے ایک سو سے زیادہ تعلیمی ادارے مختلف موضوعات پر مقابلہ کر رہے ہیں۔اس ایپلی کیشن کے "فیسٹ" فیچر نے بڑے بڑے فلم فیسٹیولز کو 'رنسٹرا' کی شراکت بھی مہیا کی ہے جہاں ان کی فلمیں اور دستاویزی فلمیں ڈیجیٹل ویو کی جاتی ہیں۔ اس نے ملک میں ناظرین کے لئے ایسا تجربہ مہیا کیا ہے جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔