اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے نیو یارک حملوں کی سازش کے ملزم طلحہ ہارون کی امریکا حوالگی کیخلاف درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ آج سناتے ہوئے اسے امریکا کے حوالے کرنے سے روک دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ایک ڈاک رپورٹ سے کسی فرد کو دوسرے ملک کے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے حکم دیا کہ امریکی تفتیشی افسر پاکستان میں انکوائری مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوں جبکہ پاکستانی ماتحت عدالت امریکی تفتیشی افسر اور طلحہ ہارون کے وکلا کا موقف سنے گی۔ انکوائری مجسٹریٹ 60 روز میں طلحہ ہارون کی حوالگی کا فیصلہ کرے گا۔
طلحہٰ ہارون پر دولت اسلامیہ کے ملزم ہونے کا الزام ہے اور ان کے خلاف 2016 میں نیویارک کے ٹائمز اسکوائر اور زیرِ زمین ٹرانسپورٹ نیٹ ورک پر حملوں کی منصوبہ بندی کا مقدمہ درج ہے اور انہیں 2016 میں کوئٹہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
طلحہٰ ہارون کو امریکا کے حوالے کرنے کی کارروائی جاری تھی جسے ان کے والد ہارون الرشید نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ امریکا نے پاکستان سے طلحہ ہارون کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس کے لیے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے پاکستان کو خط لکھا تھا۔