واشنگٹن: القاعدہ تنظیم کے سربراہ اسامہ بن لادن کے قاتل امریکی بحریہ کے اہل کار روبرٹ اونیل نے ایبٹ آباد آپریشن کے حوالے سے نئی تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔
بن لادن کی ہلاکت کے سات برس پورے ہونے پر امریکی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے اونیل نے بتایا کہ آپریشن میں اس کی شرکت کا فیصلہ طے نہیں تھا۔ اس نے بتایا کہ بن لادن کی حیثیت ایک عفریت کی سی تھی۔آپریشن کے بعد کے احساسات کے حوالے سے اونیل کا کہنا تھا کہ اس نے اور اس کے ساتھیوں نے جب پائلٹ کی جانب سے افغان سرزمین میں داخل ہونے کی نوید سنی تو سکون اور خوشی کا عجیب سا احساس چھا گیا۔
اونیل کے مطابق آپریشن کے دوران یہ احساس مسلسل ساتھ رہا کہ بن لادن کا گھر کسی بھی لمحے دھماکے سے تباہ ہو جائے گا اور وہ اور اس کے ساتھی وہاں سے زندہ نکلنے میں کامیاب نہیں ہو پائیں گے۔
امریکی بحریہ کے اہل کار نے بتایا کہ اس کے ایک ساتھی نے زندگی کا سب سے دلیرانہ کام کیا جب اس نے ایک خود کش بم بار پر چھلانگ لگا کر ان سب کو ہلاک کرنے سے روک دیا۔ اس کے بعد اونیل آگے بڑھا اور خود سے 3 فٹ کے فاصلے پر بن لادن کو پایا۔ اس پر اونیل نے فوری طور پر بن لادن کو پہچان کر اس کے سر میں گولی ماری۔