ڈیرہ غازی خان: پنجاب میں ترقی کے دعوے ، ڈیرہ غازی خان کے قبائلی علاقہ میں دم توڑ دیتے ہیں۔ میٹرو بس ، اورنج ٹرین ، موٹروے تو بہت دور کی بات 5 لاکھ کی آبادی کو بنیادی سہولتیں تک میسر نہیں۔ انسان اور جانور ایک ہی ٹوبے سے پانی پیتے ہیں۔ پنجاب کے علاقہ غیر میں بسنے والے لوگ کیسے جی رہے ہیں۔
پنجاب اور بلوچستان کے سنگم پر واقع یہ ہے قبائلی علاقہ یہاں انسان اور حیوان ، ایک جیسی زندگی گزارتے ہیں۔
کوہ سلیمان کے قبائلی علاقے میں 5 لاکھ لوگ آباد ہیں، انہیں پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں،گدلے پانی کا ایک ہی ٹوبہ ہے ، جہاں انسان ، جانور، چرند پرند سب ہی پیاس بجھاتے ہیں۔ پہاڑوں میں بنے دشوار راستوں پر سفر کرنا آسان نہیں۔ بنیادی مرکز صحت تک نہیں،زیادہ تر مریض اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی راستے میں مرجاتے ہیں۔
کوہ سلیمان کے دامن میں اگر کو ئی اسکول ہے بھی تو استاد نہیں آتے ،یہاں کے بچوں نے تو پڑھے لکھے پنجاب کا ، نعرہ تک نہیں سنا۔ یہ تعلیم سے دور بکریاں چرانے پر مجبور ہیں۔ پنجاب کے دوسرے علاقے لوڈشیڈنگ سے پریشان ہیں اور یہاں بجلی ہی دستیاب نہیں۔سرکار نے کھمبے تو لگادیئے۔ لیکن بجلی فراہم کرنے کیلئے تاریں ڈالنا ہی بھول گئے۔
ڈیرہ غازی خان سے جڑا ، پنجاب کا یہ قبائلی علاقہ ترقی کیلئے علاقہ غیر بنا ہوا یہاں کے باسی ، میٹرو بس ، اورنج ٹرین ، موٹروے نہیں مانگتے۔ بس زندہ رہنے کی بنیادی سہولتوں کے طلب گار ہیں ،تاکہ انہیں بھی انسان ہونے کا احساس ہوسکے ۔