مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کی انٹیروگیشن رپورٹ میں مزید 11 مقدمات کا انکشاف

مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کی انٹیروگیشن رپورٹ میں مزید 11 مقدمات کا انکشاف

کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس میں ملزم ارمغان کے خلاف مزید 11 مقدمات کا انکشاف ہوا ہے۔ انٹیروگیشن رپورٹ کے مطابق، ملزم ارمغان خیابان مومن میں ایک بنگلے میں کال سینٹر چلاتا تھا، جہاں 30 سے 40 لوگ کام کرتے تھے۔ اس بنگلے میں غیر قانونی طور پر شیر کے تین بچے بھی رکھے گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق، ارمغان کے خلاف 2019 میں کسٹمز حکام نے ایک مقدمہ درج کیا تھا جس میں وہ بعد میں ضمانت پر رہا ہو گیا۔ ارمغان کے خلاف کراچی کے مختلف تھانوں میں مقدمات بھی درج ہیں، جن میں گذری، کلفٹن، درخشاں اور بوٹ بیسن شامل ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ارمغان کی ماہانہ آمدنی کروڑوں روپے تھی اور وہ منشیات کا استعمال بھی کرتا تھا۔

ارمغان کا بچپن کا دوست شیراز تھا، اور دونوں نے مل کر نیو ایئر نائٹ پر پارٹی رکھی تھی۔ اس دوران، زوما نامی خاتون بھی آئی تھی، مگر تلخ کلامی کے بعد وہ وہاں سے چلی گئی۔ 5 جنوری کو مصطفیٰ اور ارمغان کے درمیان ذاتی وجوہات پر جھگڑا ہوا اور 6 جنوری کو ارمغان نے شیراز اور زوما کو دوبارہ اپنے بنگلے پر بلایا۔ اس دوران، ارمغان نے زوما کو لوہے کی راڈ سے تشدد کا نشانہ بنایا۔

6 جنوری کی رات مصطفیٰ کو بھی ارمغان کے بنگلے پر بلایا گیا، جہاں جھگڑے کے دوران ارمغان نے مصطفیٰ کو لوہے کی راڈ سے تشدد کیا۔ اس کے بعد ملزمان نے مصطفیٰ کو گاڑی کی ڈِگی میں ڈال کر حب لے جانے کا منصوبہ بنایا اور وہاں پیٹرول چھڑک کر گاڑی میں آگ لگا دی۔ بعد میں مصطفیٰ کی والدہ نے ارمغان سے رابطہ کیا، جس پر اس نے جھوٹ بولا کہ مصطفیٰ اپنے دوست کے ساتھ گیا ہے۔ جب مصطفیٰ کی والدہ نے شک کیا، تو ارمغان اور شیراز اسلام آباد فرار ہو گئے۔

پولیس نے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ارمغان کا پیچھا کیا اور اس کو حراست میں لے لیا۔ تحقیقات جاری ہیں اور پولیس دیگر ملزمان کی تلاش میں چھاپے مار رہی ہے۔

مصنف کے بارے میں