پاکستان میں شاید پینگولین کے بعد سب سے زیادہ غیر قانونی شکار اور خرید و فروخت کستوری ہرن کا ہی ہوتا ہو گا۔کستوری ہرن کو مار کر اس کی کستوری کو حاصل کیا جاتا ہے۔کیونکہ یہ دنیا کی مہنگی ترین خوشبو (پرفیوم) میں استعمال ہوتی ہے۔اس سے تیار کردہ خوشبو یا پرفیوم یورپ اور عرب ممالک میں انتہائی مقبول ہے۔
کستوری کی خوشبو، کستوری ہرن کی ناف کے ساتھ منسلک جھلی یا پھلی میں ہوتی ہے۔ کستوری نر ہرن میں اس وقت پیدا ہوتی ہے جب وہ جوان ہوتا ہے۔ اس وقت اس میں خوشبو پیدا ہوتی ہے۔ بنیادی طور پر اس خوشبو کا مقصد ملاپ کے لیے دلچسپی رکھنے والی مادہ ہرن کو متوجہ کرنا ہوتا ہے۔
کستوری ایک باریک جھلی میں ہوتا ہے اور جب اسے حاصل کرنے کی غرض سے ہرن کا شکار کیا جاتا ہے تو ماہر شکاری انتہائی تیزی سے اس کو ہاتھ سے پکڑ کر باہر نکالتا ہے اور چاقو سے جلد کو کاٹتا ہے۔ یہ نیم خشک دانے دار سفوف ہوتا ہے۔ اس کو نکالنے کے بعد اس میں موجود نمی کو خشک کیا جاتا ہے۔اس کے لیے مختلف طریقے استعمال ہوتے ہیں۔ سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا طریقہ یہ ہے کہ اس کو چاول میں رکھ دیا جاتا ہے۔ چاول اس کی نمی کو خشک کر دیتے ہیں۔ کچھ لوگ آگ کے قریب اور دھوپ پر بھی خشک کرتے ہیں۔
کستوری مختلف علاقوں اور ہرن کی عمر کے حساب سے ہوتا ہے۔ یہ عموما آدھا تولا سے لے کر چار تولا اور بعض اوقات اس سے زیادہ ہوتا ہے۔