اسلام آباد ہائی کورٹ کا کلبھوشن کیس میں بھارت کو ایک اور موقع فراہم کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ کا کلبھوشن کیس میں بھارت کو ایک اور موقع فراہم کرنے کا حکم

اسلام آباد: کلبھوشن یادیو کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے وکیل فراہم کرنے کیلئے بھارت کو   13 اپریل تک ایک اور موقع فراہم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں کلبھوشن کو حکومتی وکیل فراہم کرنے کے لیے وزارتِ قانون کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے سماعت کی۔دورانِ سماعت چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے استفسار کیا کہ کیا اس معاملے پر کوئی ایکٹ بھی پاس ہو گیا ہے؟


اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے جواب دیا کہ جی، دسمبر میں اس معاملے پر ایکٹ منظور ہوا ہے، ایکٹ کے مطابق غیر ملکی سے متعلق ایسی درخواست وزارتِ قانون دائر کر سکتی ہے، بھارت کو پاکستان کے نہ پارلیمانی اقدامات پر اور نہ ہی پاکستانی عدالتوں پر اعتماد ہے۔

عدالت نے سوال کیا کہ کیا مناسب نہیں ہو گا کہ کلبھوشن بھارتی شہری ہے تو اسے دوبارہ اس بارے میں سوچنے کا موقع دیا جائے؟

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بھارت نے عالمی عدالت میں کیس کیا کلبھوشن کو قونصلر رسائی نہیں ملی، بھارت عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے کے بعد خود کیس کی پیروی نہیں چاہتا۔انہوں نے کہا کہ اگر عدالت ایک اور موقع دینا چاہتی ہے تو یہ بھی مناسب بات ہے۔

عدالت نے کہا کہ عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے میں پاکستان کی عدالت پر اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے، عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے پر اگر کوئی ایک فریق عمل نہ کرے تو اس کے کیا اثرات ہوں گے؟

اٹارنی جنرل خالد جاوید نے جواب دیا کہ بھارت انتظار کر رہا ہے کہ یہاں کورٹ میں عدالتی کارروائی ختم ہو تو وہ عالمی عدالتِ انصاف جائے، کہا گیا تھا کہ یہ مبارک پٹیل صاحب ہیں جبکہ ایسا نہیں تھا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بھارت کو سوچنے کے لیے ایک ماہ کا وقت دینا کافی ہو گا؟اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی، ہم عدالتی حکم سے بھارت کو فوری آگاہ کر دیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن بھارتی شہری ہے لیکن ہم اسے ایک انسان کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کلبھوشن کو انسان سمجھ کر دوبارہ فیصلہ کرے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت 13 اپریل تک ملتوی کر دی۔

مصنف کے بارے میں