کراچی: تحریک انصاف سندھ کے صدر و رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عارف علوی نے ملک بھر اور خصوصاً شہر کراچی میں آباد پشتون پاکستانیوں کے خلاف آپریشن اور گرفتاریوں پرگہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر اور خصوصاً کراچی میں بے جا پشتون پاکستانیوں کو گرفتار کر کے ایک بار پھر لسانیت کو ہوا دی جا رہی ہے۔ کراچی شہر پہلے ہی لسانیت کے ایک برے دور سے گزر چکا ہے ۔ کبھی اردو بولنے والوں کو گرفتار کیا جاتا ہے اور تھانوں میں ان سے رشوت وصول کی جاتی تھیں انہیں پریشان کیا جاتا تھا تو کبھی سندھی، پنجابی،بلوچوں کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں جاری پشتون بھائیوں کی گرفتاریوں کے خلاف جب وزیر اعلیٰ سندھ، گورنر سندھ اور دیگر اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا گیا تو ہمیں ان کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اور اعلیٰ حکام اس اہم معاملے پر غیر سنجیدہ ہیں۔تحریک انصاف ایک قومی جماعت ہے جو لسانیت پر یقین نہیں رکھتی۔ ملک میں جب بھی کسی قوم یا طبقے پر ظلم ہوا تو سب سے پہلے تحریک انصاف نے آواز بلند کی چاہے وہ کراچی کے اردو بولنے والے ہوں یا سندھی، پنجابی، بلوچ اور دیگر قومیں ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پشتون پاکستانیوں کی گرفتاری ایک حساس معاملا ہے ہر پشتو بولنے والے کو افغانی کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہئے اور بغیر کسی جرم کے ان پر ایف آئی آر درج کرنا سراسر ظلم اور زیادتی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پارٹی سیکریٹریٹ''انصاف ہائوس'' نرسری میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹرعارف علوی نے مزید کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کا ہمیشہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ اپنے مخالفین کو دبائو ڈالنے کی کوشش کرتی ہے کہ وہ پیپلز پارٹی میں شامل ہو جائیں ایسا ہی پی ٹی آئی حیدر آباد ریجن کے صدر خاوند بخش کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ جنہوں نے عام انتخابات میں شرجیل میمن کے مقابلے میں الیکشن لڑا جبکہ شرجیل میمن دھاندلی کر کے اس حلقے سے منتخب ہوئے۔
جب انہوں نے پیپلز پارٹی میں شمولیت سے انکار کر دیا تو ان پر جھوٹا مقدمہ بنا کر دبائو ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہم پیپلز پارٹی کو یہ صاف بتا دینا چاہتے ہیں کہ ان کی زور زبر دستی تحریک انصاف پر نہیں چلے گی ۔پیپلز پارٹی نے اپنی کشتی بہت زیادہ بھاری کرلی ہے جس کے ڈوبنے کا وقت قریب آگیا ہے۔