واشنگٹن: امریکہ کے اٹارنی جنرل جیف سیشنز نے ڈیموکریٹک پارٹی کے دباؤ کے بعد امریکی انتخاب میں مبینہ روسی مداخلت کی ایف بی آئی انکوائری سے خود کو الگ کر لیا۔ جیف سیشنز کا کہنا ہے کہ جنوری میں اپنی تصدیقی سماعت کے دوران انھوں نے یہ کہہ کر جھوٹ نہیں بولا تھا کہ میں نے روسی لوگوں کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کی تھی۔ یہ بات سامنے آنے کے بعد سے کہ جیف سیشنز نے دو بار روسی سفیر سے ملاقات کی تھی۔ ڈیموکریٹک پارٹی ان سے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
واشنگٹن میں امریکی محکمہ انصاف کے دفتر میں ہونے والی ایک نیوز کانفرنس میں جیف سیشنز نے اس تنازع پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ میں نے امریکی صدر کی انتخابی مہم سے متعلق کسی بھی معاملے میں ہونے والی موجودہ یا مستقبل کے تفتیشی عمل سے خود کو الگ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تصدیقی سماعت کے دوران میں نے جو بھی تبصرہ کیا تھا وہ اپنی فہم کے مطابق بالکل ایمانداری سے درست کہا تھا۔ جنوری میں تصدیقی سماعت کے دوران جیف سیشنز سے پوچھا گیا تھا کہ اگر یہ بات ثابت ہو جائے کہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم سے وابستہ کسی بھی شخص نے انتخابی مہم کے دوران روسی حکومت سے بات چیت کی تھی تو آپ کیا گریں گے۔
اس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میں ایسی کسی بھی سرگرمی سے واقف نہیں ہوں۔ اس مہم کے دوران ایک دو بار مجھے ان کا نائب تک کہا گیا۔ میں نے روسیوں سے کوئی بات چیت نہیں کی اور میں اس بارے میں تبصرہ کرنے سے قاصر ہوں لیکن گذشتہ روز ہی محکمہ انصاف نے کہا تھا کہ انتخابی مہم کے دوران جیف سیشنز نے دو بار روسی سفیر سے بات چیت کی تھی۔
ایک بار جیف سیشنز نے اس وقت دفتر میں ان سے ملاقات کی جب وہ سینیٹ میں آرمڈ سروس کمیٹی کے رکن تھے۔ دوسری بار ان کی ملاقات اس وقت ہوئی جب دیگر ممالک کے سفارتکاروں کے ساتھ گروپ میٹنگ ہوئی تھی۔ نیوز کانفرنس میں جیف سیشنز نے کہا کہ انھوں نے روسی سفیر سے بطور ایک سینیٹر بات چیت کی تھی نہ کہ صدر ٹرمپ کے نائب کے طور پر۔ انھوں نے کہا میں نے ٹرمپ کی انتخابی مہم کے تعلق سے کبھی روسی کارندوں یا پھر ثالثی کرنے والوں سے بات چیت نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے روسی سفیر کیزلیکے سے بات چیت میں کہا تھا کہ وہ سنہ 1991 میں ایک بار چرچ گروپ کے ساتھ روس گئے تھے۔
انھوں نے بتایا کہا کہ ان کی کیزلیکے سے دہشت گردی کے حوالے سے بات چیت ہوئی اور پھر درمیان میں یوکرین کا مسئلہ بھی زیر بحث آیا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اس معاملے میں اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ جیف سیشنز ایک ایماندار شخص ہیں اور انھوں نے کوئی غلط بات نہیں کہی تھی۔ ان کا کہنا ہے وہ اپنا بیان اچھے طریقے سے بھی دے سکتے تھے لیکن یہ دانستہ طور پر نہیں کیا گیا۔ ڈیموکرٹیس اس پر کچھ زیادہ ہی واویلا مچا رہے ہیں یہ تو بس کسی کے پیچھے پڑنے کی بات ہوئی۔