اسلام آباد : سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی اپیلوں پر سپریم کورٹ میں جاری سماعت کل دن ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی گئی جب کہ دوران چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ سیاسی باتیں نہ کی جائیں۔
جسٹس جمال مندو خیل کے ریمارکس دیے کہ لوگوں نے ووٹ آزاد امیدواروں کو نہیں پی ٹی آئی کے نامزد امیدواروں کو دیے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل کورٹ بینچ نے معاملے کی سماعت کی۔جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، محمد علی مظہر، عائشہ ملک، اطہر من اللہ، سید حسن اظہر رضوی، شاہد وحید، عرفان سعادت خان اور نعیم اختر افغان فل کورٹ کا حصہ ہیں۔
کیس کی سماعت سپریم کورٹ کی ویب سائٹ اور یوٹیوب چنیل پر براہ راست نشر کی جا رہی تھی۔ سلمان اکرم راجا اور فیصل صدیقی ایڈوکیٹ نے روسٹرم پر آگئے، فیصل صدیقی نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے گزشتہ سماعت کا عدالتی حکم نامہ پڑھ کر سنایا۔
سپریم کورٹ میں دوران سماعت بجلی چلی گئی، وکیل صدیقی صدیقی نے کہا کہ یہاں تو اب لائٹ بھی چلی گئی، چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ بجلی چلی گئی توپھریہ جنریٹر سے کیوں نہیں آئی ؟ یہ ٹی وی اور لائٹس تو جل رہی ہیں، میرے خیال میں صرف کمرہ عدالت کے اے سی نہیں چل رہے۔
وکیل نے کہا کہ امیدواروں نے سرٹیفکیٹ لگایا تھا الیکشن کمیشن نےکہہ دیا آپ آزاد امیدوار ہیں، جسٹس جمال مندوخیل جب پارٹی بھی کہہ رہی ہویہ ہمارا امیدوار ہے، امیدواربھی پارٹی کو اپنا کہے الیکشن کمیشن کا اس کے بعد کیا اختیار ہے؟
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ میرا آفس بند کردیا گیا ہے کچھ دستاویزات نہیں لاسکا، چیف جسٹس نے فیصل صدیقی سے مکالمہ کیا کہ ایسی باتیں عدالت میں نہ کریں، اگر آپ کا دفتربند ہے، کوئی مسئلہ ہے تو درخواست دیں، ہم حکم جاری کریں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر نے روسٹرم پر آکر بات کرنے کی کوشش کی، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم صرف وکلا کوسنیں گے، فیصل صدیقی آپ بات کریں، عدالت میں سیاسی باتیں نہ کی جائیں۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ نوٹیفیکیشن کے مطابق سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں کوئی نشست نہیں جیتی تھی، الیکشن کمیشن کے احکامات میں کوئی منطق نہیں لگتی، الیکشن کمیشن ایک جانب کہتا ہے سنی اتحاد نے الیکشن نہیں لڑا، ساتھ ہی پارلیمانی جماعت بھی مان رہا، اگر پارلیمانی جماعت قرار دینے کے پیچھے پی ٹی آئی کی شمولیت ہے تو وہ پہلے ہوچکی تھی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اگر سنی اتحاد کونسل سے غلطی ہوئی تھی تو الیکشن کمیشن تصحیح کر سکتا تھا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر ایسا ہو جائے تو نشستیں پی ٹی آئی کو ملیں گی سنی اتحاد کو نہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عوام کو کبھی بھی انتخابی عمل سے الگ نہیں کیا جا سکتا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عوام نے کسی آزاد کو نہیں بلکہ سیاسی جماعت کے نامزد افراد کو ووٹ دیے۔