پشاور : وزیراعلیٰ امین گنڈا پور کی خیبر پختونخوا حکومت نے اپنے اعلان کے مطابق پنجاب کے کاشتکاروں سے 3900روپے فی چالیس کلو گرام گندم خریدنے سے انکار کر دیا ہے۔
سینئر صحافی حنیف خالد کی روزنامہ جنگ میں شائع رپورٹ کے مطابق کاشتکار 25سو روپے من گندم بیچنے پر مجبور خیبر پختونخوا کے پراونشل ریزرو سنٹرز کے سامنے پنجاب سے آنے والے کم و بیش اڑھائی ہزار بائیس ویلر سمیت گندم سے لدے ہوئے ٹرک کھڑے ہیں اور کھلے آسمان تلے پنجاب کے کاشت کاروں کی 12لاکھ پچاس ہزار گندم سے بھری ہوئی بوریاں موجود ہیں۔
پی آر سی کے سامنے ٹرکوں کی قطاریں لگ گئیں, گندم سے بھرے ٹرک خیبر پختونخوا میں پھنس کے رہ گئے 31مئی 2024ء کو سٹوریج اینڈ انفورسمنٹ آفیسر انچارج پراونشل ریزرو سنٹر پشاور نے لیٹر نمبر 269ایس اینڈ ای او کے ذریعے آفس آرڈر جاری کیا تھا۔
آفس آرڈر میں کہا گیا ہے کہ مجاز اتھارٹی کی ڈائریکشن پر محکمہ خوراک خیبر پختونخوا نے پراونشل ریزرو سنٹرز کے سامنے کھڑے ہوئے ٹرکوں کی گندم خریدنے کا سلسلہ بند کر دیا ہے۔ تمام متعلقہ اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولرز ایف جی آئی صاحبان اور دوسرے متعلقہ سٹاف کو ڈائریکشن دیدی گئی ہے کہ 31مئی 2024ء کے بعد گندم کی خریداری روک دی جائے۔ جو اہلکار اور افسر اس حکم پر عملدرآمد نہیں کریگا اس پر ایفی اینڈ ڈسپلن رولز 2015ء کے تحت کارروائی ہو گی۔
آفس آرڈر کی نقول ڈائریکٹر فوڈ خیبر پختونخوا پشاور‘ ڈویژنل ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ پشاور‘ اے ایف سی (جی) پراونشل ریزرو سنٹر پشاور کو بھجوا دی گئی ہیں۔ اس حکم کے تحت مردان سمیت خیبر پختونخوا بھر میں موجود پراونشل ریزرو سنٹرز کے ذمہ داران نے گندم کی خریداری روکنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر مردان نے آرڈر نمبر 5212ڈی سی (ایم) پی ایس آفس آرڈر جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر مردان نے لیٹر نمبر 192ڈی ایف سی/ایم ڈی این مردان یہ ہدایت کی گئی ہے کہ حکومت خیبر پختونخوا کے فوڈ ڈیپارٹمنٹ کو 30ہزار میٹرک ٹن گندم ضلع مردان سے خریدنے کا حکم دیا گیا۔
واضح رہے کہ اب تک 15ہزار 549میٹرک ٹن گندم خریدی گئی ہے۔ 3سو سے زائد بڑے اور چھوٹے ٹرک پراونشل ریزرو سنٹر مردان گوداموں کے سامنے موجود ہیں۔