ٹوکیو: جاپان میں 2022 میں لگاتار ساتویں سال آبادی کی شرح میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ شرح پیدائش میں ریکارڈ کمی کے باعث آبادیاتی مسائل مزید گہرے ہو گئے ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق مسلسل سات سال کی سالانہ کمی کے بعد جاپان نے 2022 میں اب تک کی سب سے کم شرح پیدائش ریکارڈ کی ہے۔ ملک میں شرح پیدائش کم ہو کر 1.256 پر آ گئی ہے جو کہ 2005 میں ریکارڈ کی گئی 1.260 کی پچھلی کم ترین سطح کو پیچھے چھوڑتی ہے۔ جبکہ آبادی کی تعداد کو مستحکم کرنے کے لیے کم از کم شرح پیدائش 2.07 کی ضروت ہے۔
جاپان کےوزیراعظم فیوموکشیدا نے ڈے کیئر سہولت کا دورہ کرتے ہوئےنوجوانوں کی کمی کو مستقبل میں بحران کا پیش خیمہ قرار دیدیا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی آبادی 2030 کی دہائی میں تیزی سے کم ہونا شروع ہو جائے گی۔ موجودہ وقت آبادی میں کمی کے رجحان پر قابو پانے کا آخری وقت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ برسوں میں کم شادیوں کی وجہ سے شرح پیدائش میں مزید کمی دیکھنے کو آئی ہے۔COVID-19 نے جاپان کے آبادیاتی چیلنجز کو بڑھا دیا ہے، ملک میں زیادہ اموات کی جزوی طور پر ذمہ دار بھی یہ وبائی مرض ہی ہے۔
وزیر اعظم فیومو کشیدا نے ملک کی گرتی ہوئی شرح پیدائش پر قابو پانے کو اولین ترجیح قراردیدیا۔ انہوں نے کہا کہ جاپانی حکومت افزائش نسل کے مدنظردیگر اقدامات پر سالانہ 25 بلین ڈالر خرچ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جاپان میں نوزائیدہ بچوں کی تعداد گزشتہ سال 5 فیصد کم ہو کر 770,747 ہو گئی، جو کہ ایک بڑی کمی ہے، جب کہ اموات کی تعداد 9 فیصد زیادہ ہو کر 1.57 ملین ریکارڈ ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق جاپان میں گزشتہ سال 47,000 سے زیادہ اموات کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے ہوئیں۔