انقرہ: اقوام متحدہ کی جانب سےترکی کا نام تبدیل کرنے کی درخواست منظور کیے جانے کے بعد ترکی اب اپنے نئے نام ترکیہ سے پہچانا جائے گا جبکہ متعدد عالمی اداروں اور تنظیموں کو بھی ترکی کا نام تبدل کرنے کے لیے کہا جائے گا۔تاہم ترکی نے ایسا کیوں کیا؟ اس کی بھی وجوہات سامنے آگئی ہیں۔
ترک سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ سال صدر رجب طیب اردگان کے اعلان کے ساتھ ہی نئے نام کا استعمال شروع کر دیا گیا تھا . ملک کے نام میں تبدیلی کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ اس لیے بھی ضروری تھا کہ ترکی کے نام کا ایک پرندہ بھی ہے جس کو خصوصی طور پر مسیحی فرقے کے لوگ کرسمس، سال نو اور تھینکس گیوِنگ پر بڑے اہتمام سے کھاتے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی یہ نشاندہی بھی کی گئی کہ انگریزی زبان کی کیمبرج ڈکشنری میں ترکی کے لفظ کے جو مطلب بیان کیے گئے ہیں ان کے مطابق ترکی کسی ’احمق یا بے وقوف‘ شخص کو کہا جاتا ہے یا کسی ایسی چیز کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو ’بری طرح ناکام‘ ہو گئی ہو۔
اقوام متحدہ کے مطابق جیسے ہی رواں ہفتے ترکی کی نام تبدیل کرنے کی درخواست موصول ہوئی تو یہ تبدیلی کر دی گئی تھی۔
واضح رہے کہ ترکی کے عوام کی اکثریت پہلے ہی اپنے ملک کو ترکیہ پکارتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود انگریزی میں استعمال کیا جانا والا نام ترکی ملک کے اندر بھی وسیع پیمانے پر مقبول ہے۔تاہم اب سرکاری سطح پر نام کو باضابطہ طور پر تبدیل کر دیا جائے گا۔جبکہ ملک میں تیار کردہ تمام چیزوں پر ’میڈ اِن ترکیہ‘ لکھا جائے گا اور اس برس جنوری میں سیاحت کو فروغ دینے کی ایک اشتہاری مہم شروع کی گئی جس میں ’ہیلو ترکیہ‘ استعمال کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ ملکوں کی طرف سے اپنا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔
2020 ء میں نیدرلینڈز نے نام ہالینڈ استعمال کرنا بند کر دیا تھا۔اس سے پہلے میسیڈونیا نے اپنا نام بدل کر شمالی میسیڈونیا رکھ لیا تھا جس کی وجہ یونان سے سیاسی تنازع تھا اور سوازی لینڈ نے 2018 ء میں اپنا نام ای سواتینی رکھ لیا تھا۔اگر مزید ماضی میں چلے جائیں تو ایران کے لیے فارس کا لفظ استعمال ہوتا تھا جبکہ سیام اب تھائی لینڈ اور زمبابوے کا پرانا نام روڈہیشیا تھا۔