کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ کورونا کے دوران 67 لاکھ افراد کی آمدن میں کمی واقع ہوئی ہے۔ایک کروڑ سات لاکھ مزدور بے روزگار ہوئے۔
اسٹیٹ بینک دوسری سہ ماہی رپورٹ کے مطابق کورونا کے روزگارپراثرات کے خصوصی سروے کے مطابق 67 لاکھ افراد کی آمدن میں کمی واقع ہوئی۔ لاک ڈاؤن کے دوران ورکرزکی تعداد 3 کروڑ50 لاکھ کی سطح پر آگئی، کورونا کی وباء سے قبل ورکرز کی تعداد 5 کروڑ 57 لاکھ تھی۔ معاشی سرگرمیوں کی بحالی اورآمدورفت کی آسانی کے بعد بے روزگار ورکرزکی تعداد 37 فیصد کم ہوگئی، ورکرزکی تعداد 5 کروڑ 25 لاکھ تک بحال ہوچکی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق لاک ڈاؤن میں تعمیراتی صنعت سے وابستہ روزگارمیں سب سے زیادہ 59 فیصد کمی واقع ہوئی، تعمیراتی صنعت سے وابستہ 21 فیصد ورکرزکو آمدن میں کمی کا سامنا کرنا پڑا، رواں مالی سال مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو 2 سے 3 فیصد رہیگی، رواں مالی سال کی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف 2.1 فیصد رکھا گیا تھا، مہنگائی کوہدف 6.5 فیصد تک محدود رکھنا مشکل ہوگیا ہے، مہنگائی کی شرح نمو7 سے 9 فیصد رہیگی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا ایک فیصد تک رہے گا، مالیاتی خسارہ کو 7 فیصد تک محدود رکھنے کا ہدف رکھا گیا تھا، مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 6.5 سے 7.5 فیصد رہے گا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق بسندھ اورپنجاب میں روزگارکی بحالی کا عمل تیز ہورہا ہے، جولائی نومبر 2021 میں روزگار کی نمو 0.9 فیصد کی سطح پر آگئی، جولائی تا نومبر 2020 میں روزگارکی نمو 0.3 فیصد تک گر گئی، مینوفیکچرنگ سیکٹر میں روزگار کی بحالی کا عمل تیز ہورہا ہے، تعمیراتی صنعت میں سرگرمیاں تیزہونے سے روزگارکی بحالی کا عمل بھی تیز ہوگیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق کپاس کی پیداوار1986 کے بعد کم ترین سطح پرآگئی، زرعی شعبے میں خریف کی اہم فصلوں نے گزشتہ برس کی نسبت بہترکارکردگی دکھائی، صنعتی نمومیں تعمیرات اورمنسلک صنعتوں، غذائی پروسیسنگ کی صنعتوں نے اہم کردارادا کیا۔