کورونا وائرس کا علاج:یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے مصنوعی اینٹی باڈیز تیار کرلیں

02:16 PM, 3 Jun, 2020

کورونا وائرس کے مریضوں میں مسلسل اضافے کے سبب دنیا بھر میں درجنوں تحقیقی گروپ ایک ویکسین بنانے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں اور ایک وقت میں مختلف اقسام کی ویکسینوں پر کام کیا جا رہا ہے۔ دنیا کی تمام بڑی کمپنیاں اس وقت کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کیلئے دن رات کوشش کر رہی ہیں۔

پاکستان کی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز(یو ایچ ایس) کورونا وائرس کے علاج کیلئے مصنوعی اینٹی باڈیز تیار کرلیں جس کو کورونا وائرس کے علاج میں اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔وائس چانسلریونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز ڈاکٹر جاوید اکرم کے مطابق ہیومن ہائیبرڈروما ٹیکنیک کے ذریعے مصنوعی اینٹی باڈیز بنائی جا رہی ہیں، جس کے بعد کورونا کے علاج میں پلازما کی ضرورت ختم ہو جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ یو ایچ ایس نے یونیورسٹی کالج لندن کے اشتراک سے مصنوعی اینٹی باڈیز تیار کی ہیں۔ یو ایچ ایس یہ کارنامہ انجام دینے والی ایشیا کی پہلی یونیورسٹی ہے۔

ڈاکٹر جاوید اکرم نے بتایا کہ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے گزشتہ ماہ اینٹی باڈیز کی تیاری پر کام شروع کیا تھا اور مصنوعی اینٹی باڈیز کورونا وائرس کو انسانی پھپھڑوں میں داخل ہونے سے روکنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پہلے ہی کورونا کے مریضوں کا بلڈ پلازما سے علاج شروع کرچکی ہے اور کورونا وائرس کے لیے آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ شروع کر دیا ہے۔ وائس چانسلرنے بتایا کہ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز بہت جلد کورونا کے علاج کے لیے اسٹیم سیل تھراپی پر بھی کام شروع کرے گی۔خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے کووڈ 19 کے علاج کے حوالے سے اینٹی باڈیز ٹیسٹ کے فائدہ مند ہونے کے حوالے سے اپنے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ ان ٹیسٹوں پر بہت زیادہ رقم خرچ نہ کی جائے۔ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ اگر آپ کو یہ وائرس لاحق ہوا تھا تو آپ میں اس کی مدافعت پیدا ہو چکی ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق ابتدائی شواہد سے پتا چلا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگوں کے اندر وائرس لگنے کے بعد اینٹی باڈیز نہیں بن پائیں۔

مزیدخبریں