لاہور: مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر اور قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف شہباز شریف کی آج لاہور ہائی کورٹ میں پیشی ہے اور قومی احتساب بیورو(نیب) انہیں عدالت میں حاضری سے قبل ہی گرفتار کرنے کی کوشش کرے گا۔شہباز شریف کا لاہور ہائی کورٹ میں آمدن سے زائداثاثہ جات اورمنی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت کے لیے پیش ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے عبوری ضمانت کیلئے درخواست دائر کر رکھی ہے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی درخواست ضمانت مسترد ہونے پر بھی انہیں حراست میں لے لیا جائے گا۔
ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، رانا مشہود اور رانا ثناءاللہ لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے ہیں۔ رانا ثنا اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ شہباز شریف عدالت میں پیش ہوں گے وہ محب الوطن شہری ہیں۔سادہ لباس میں پولیس کی بھاری نفری احاطہ عدالت اور کمرہ عدالت کے باہر تعینات ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کا عقبی دروازہ بند ہے اور وکلا کو بھی اندر جانے سے روک دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق رجسٹرار ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب کو رکاوٹیں ہٹانے سے متعلق ٹیلی فون پر آگاہ کیا ہے۔رانا مشہود نے کہا ہے کہ شہباز شریف کولاہور ہائی کورٹ پہنچا کر سرپرائز دیں گے اور اس کیلئے سائیکل، موٹر سائیکل اور رکشہ کی آپشنززیر غور ہیں۔
نیب نے میاں شہباز شریف کو گزشتہ روز طلب کیا تھا لیکن انہوں نے پیش ہونے کے بجائے اپنے نمائندے محمد فیصل کے ذریعے اثاثہ جات کے حوالے سے تفصیلی جواب جمع کروایا جس میں کہا گیا کہ شہباز شریف ہائیکورٹ میں قبل از گرفتاری ضمانت کی تاریخ نہ ملنے کی وجہ سے پیش نہیں ہوئے ہیں۔نیب لاہورمیں عدم پیشی قومی احتساب بیورو نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کے چھاپہ مارا تھا۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی گرفتاری کے لیے گزشتہ روز نیب کی ٹیم نے جاتی امرا سمیت مختلف جگہوں پر چھاپے مارے تھے۔ نیب نے ماڈل میں شہبازشریف کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا لیکن وہ گھر پر موجود نہیں تھے۔
گزشتہ روز ماڈل ٹاون کی رہائشگاہ پرناکام کارروائی کے بعد نیب لاہورمیں ڈی جی کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں پلان آف ایکشن میں تبدیلی کی گئی ہے۔مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر شہباز شریف پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے اور منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔ نیب نے شہباز شریف سے وارثت میں موصول ہونے والی جائیداد کی تفصیلات طلب کر رکھی ہیں۔شہباز شریف سے سوال کیا ہے کہ سال 1998 سے سال 2018 کے دوران فیملی کے اثاثے بڑھ کر 549 ارب ہوئے۔ پبلک آفس ہولڈر ہونے کی حیثیت سے ان اثاثوں میں اضافے کی وضاحت دیں۔نیب نے استفسار کیا کہ بیرون ملک کون کون سے اثاثے اور بینک اکاؤنٹس موجود ہیں ان کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ سال 2005 سے سال 2007 کے دوران لیے جانے والے قرض کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔
شہباز شریف سے سوال کیا گیا ہے کہ فیملی کو دیے جانے والے اور موصول ہونے والے تمام تحائف کی تفصیلات فراہم کی جائیں اور سال 2008 سے سال 2019 کے دوران زرعی آمدنی کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔