سڈنی :درمیانی عمر میں ایک آسان عادت اپنا کر لوگ دل کو صحت مند رکھ کر ہارٹ اٹیک یا فالج جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ ٹال سکتے ہیں۔
یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
سڈنی یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر میں لوگ اگر تیز رفتاری سے چلنے کو عادت بنالیں تو وہ فالج یا ہارٹ اٹیک کے خطرے کو 50 فیصد تک کم کرسکتے ہیں۔
15 سال تک چلنے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 30 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے چلنے کی اوسط رفتار اگر 3 میل فی گھنٹہ ہو تو مختلف امراض سے موت کا خطرہ 20 فیصد تک کم کرسکتے ہیں ، خصوصاً فالج یا ہارٹ اٹیک سے موت کا خطرہ 50 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
محققین نے یہ دریافت کیا کہ تیز رفتار سے چلنا ہر عمر کے افراد کے دل کی صحت کو بہتر بناتا ہے مگر اس کا سب سے زیادہ فائدہ 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس عمر کے افراد کی اوسط رفتار 3 سے 4 میل فی گھنٹہ ہو تو ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ آہستگی سے چلنے والوں کے مقابلے میں 53 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تیز چلنا عام طور پر 3 سے 4.35 میل فی گھنٹہ کی رفتار سمجھی جاتی ہے مگر اس کا انحصار چلنے والے کے فٹنس لیول پر ہوتا ہے، تو تیز چلنے کا عندیہ ہلکا سا سانس چڑھ جانا یا پسینہ آنے کی صورت میں بھی ملتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران یہ جاننے کی کوشش کی گئی تھی کہ سست رفتار سے چلنے اور شریانوں سے جڑے امراض، کینسر یا کسی بھی وجہ سے موت کے درمیان تعلق ہے یا نہیں ، اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسین میں شائع ہوئے۔