ممبئی: بالی ووڈ کے اداکار نصیر الدین شاہ کہتے ہیں کہ انہیں یہ بات بہت چونکاتی ہے کہ بھارت میں سوشل میڈیا پر جوہری جنگ کی وارننگ کو تو بہت ہی کم لائکس ملتے ہیں لیکن اسلام مخالف باتیں بہت پسند کی جاتی ہیں۔
بھارتی فلم انڈسٹری کے منجھے ہوئے اداکار نصیر الدین شاہ نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں ہندوستان میں بڑھتی ہوئی نفرتوں پر بات کرتے ہوئے اپنا دل کھول کر رکھ دیا۔
نصیر نے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ انڈیا میں رہنے والے مسلمانوں کو غدار کہا گیا ہو یا ان سے کوئی وضاحت طلب کی گئی ہو تاہم موجودہ ہندوستان میں اب ڈر محسوس ہونے لگا ہے کہ کہیں کوئی مجھے یا میرے بچوں کو پکڑ کر مذہب کے بارے میں سوالات نہ کرنے لگے۔
نصیر الدین شاہ مشہور بھارتی اداکار اور ہدایتکار ہیں۔ نصیر الدّین شاہ کو بھارت کے بڑے پردے کے ساتھ ساتھ دیگر سنیما اسکرین پر بھی کافی مقبولیت حاصل ہوئی۔ انہوں نے کئی بین الاقوامی فلموں میں بھی کام کیا جن میں لیگ آف ایکسٹرا آرڈنری جینٹلمین شامل ہے۔
ان کی مشہور فلموں میں نشانت، آکروش، اسپرش، مرچ مصالحہ، البرٹ پنٹو کو غصّہ کیوں آتا ہے، تریکال، بھاونی بھوائی، جنون، موہن جوشی حاضر ہو، اردھ، ستیا، کتھا اور جانے بھی دو یاروں شامل ہیں۔ ان کی مشہور ترین فلموں میں معصوم شامل ہے جو سینٹ جوزف کالج نینی تال میں فلمائی گئی۔
وہ بھارتی سنیما میں 1980 کی فلم ہم پانچ سے متعارف ہوئے۔ انہیں اگلی کامیابی 1986ء کی فلم کارما سے ملی جس میں انہیں دلیپ کمار کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ اگلی فلموں میں اجازت (1987)، جلوا (1988)، ہیرو ہیرا لال (1988) شامل ہیں۔
انہوں نے کئی اور بھی فلموں میں کام کیا جن میں غلامی (1985)، تری دیو (1989)، وشواآتما (1992) شامل ہیں۔ 1994 میں انہوں نے فلم موہرا میں منفی کردار ادا کیا یہ ان کی سویں فلم تھی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں