اسلام آباد: اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت 9 جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے استدعا کی کہ میں کل دستیاب نہیں ہوں گا ، میرے دلائل سوموار کے لیے رکھ لیے جائیں ،سوموار 9 بجے دلائل شروع کرکے دو گھنٹے مکمل کرلوں گا، جس پر جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے 12 جولائی تک ہر حال میں فیصلہ سنانا ہے، 12 جولائی سے پہلے جو ٹائم ڈیٹ چاہیے بتا دیں 12 جولائی کے بعد ایک منٹ نہیں۔
اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکانے کی، عمران خان کے وکلا سلمان اکرم راجا، خالد یوسف چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔چئیرمن پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید علی محمد خان بھی سماعت سننے کے لئے کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
گزشتہ روز وکیل سلمان اکرم راجہ نے سزا معطلی کے درخواست مسترد ہونے کے فیصلے پر جزوی دلائل دئیے تھے، آج پھر وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل کا دوبارہ آغاز کیا اور کہناتھا کہ کل آپ نے کچھ سوالات کا جواب مانگا تھا وہ جواب عدالت کے سامنے رکھوں گا ۔سلمان اکرم راجہ کا فیڈرل شریعت کورٹ سپریم کورٹ کے متعد فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اگر یونین کونسل کا پروسیجر مکمل نہیں بھی ہوتا تو طلاق موثر ہو جائے گی ۔عدالت نے کہا سیکشن 7 کو پریشر ڈالنے کے لیے نہیں استعمال کیا جا سکتا۔
سلمان اکرم راجہ نے عدت سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے عدالت میں پڑھ کر سنائے اور کہا کہ کنیز فاطیمہ کیس میں شریعت اپیلینٹ بینچ نہیں رٹ پٹیشن تھی ، جس پر جج افضل مجوکا نے کہا کہ جی بلکل آپ درست ہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 92 scmr کو تسلیم کر کے معزز عدالت کو پابند کیا کہ یہ قانون ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے اللہ داد بنام راشدہ اختر کیس کے فیصلے پر انحصار کیا ۔جج افضل مجوکا نے استفسار کیا کہ کیا عورت کے خاوند کی وفات کے بعد اگر عورت شادی کر لیتی تو اسے مرحوم کی وراثت میں حق ملتا ۔ جس پر سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ اگر دوسری شادی ہو چکی ہو تو وراثت میں حق نہیں ملےگا ۔
سلمان اکرم راجہ ایڈوکیٹ کی جانب سے عدالت میں مسلم لا کے حوالے سے مختلف عدالتی فیصلوں کو حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فیملی لا ذاتی قانون کا حصہ ہے اس لیے ایسے کیسز شریعت کورٹ کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں،سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اگر یونین کونسل کا پروسیجر مکمل نہیں بھی ہوتا تو طلاق موثر ہو جائے گی،عدالت نے کہا سیکشن 7 کو پریشر ڈالنے کے لیے نہیں استعمال کیا جا سکتا۔ایک کیس میں سیکشن 7 کا نوٹس نہیں ہوا تو خاتون نے خرچہ کا دعویٰ کردیا ،عدالت نے اس کیس میں بھی خاتون کو خرچے کا حق دیا۔ اس کیس میں ان کسیز کا حوالہ دیا گیا جس میں عدت کا کوئی ذکر ہی نہیں۔
سلمان اکرم راجہ ایڈوکیٹ کی جانب سے مختلف کیسز کا حوالہ خاتون یونین کونسل کے سرٹیفکیٹ کے بغیر بھی نکاح کر سکتی ہے ، اگر اس طرح سے چلتا رہا تو ہر سال ہزاروں شادیاں کالعدم قرار دینی پڑ جائیں گی۔خاندان میں ہزاروں وراثت کے مسائل ہوتے ہیں ، عدالت نے اللہ داد کیس میں فیصلہ دیا کہ پہلے شوہر کی عدت کے دوران وفات ہونے کے باعث وفات کے دن سے دوبارہ عدت شروع ہوئی۔