اسلام آباد : وزیر خزانہ اسحاق ڈار کاکہنا ہے کہ گذشتہ آٹھ ماہ بہت مشکل گزارے۔ا نہوں نے نجی ٹی وی کے پرگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ آٹھ ماہ مشکل گزارے۔کرنٹ ا کائونٹ خساہ میرے اندازے کے مطابق کم ہوتا نظر آرہاہے۔میرے اندازے کے مطابق کرنٹ اکائونٹ خسارہ4 ارب ڈالر تک ہوتا نظر آرہاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر ہم نے مناسب سمجھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹینڈ بائی معاہدہ کرلیں۔سٹینڈ بائی معاہدے کی رقم نویں ریویو کے برابر یعنی1.1 ارب ڈالرز کے برابر ہوگی۔سٹینڈ بائی ایگریمنٹ نو ماہ کے لیے ہے۔ میں کہتا تھا کہ معاہدہ ہوگا اور آخری ہفتے میں ہوگا۔ میری ٹیم کے لوگ بھی یہ کہتے تھے کہ لگتا ہے کہ یہ نہیں ہوگا۔سعودی عرب سے دو ارب اور یو اے ای سے ایک ارب ڈالرز جولائی میں لینے ہیں۔تقریبا 5.6 ارب ڈالرز جولائی کے مہینے میں آنے کی امید ہے۔
اس معاہدے کے تحت ہم نے 5.6 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کرنی ہے۔زر مبادلہ کے مجموعی ذخائر جولائی میں 14 ارب ڈالر ہونے کی توقع ہے۔اگر نواں ریویو تین جون تک ہوجاتا تھا توہمیں وہ پیسے مل جانے تھے۔جو بھی نئی حکومت آئے گی اس کے لیے دسمبر تک کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ہمیں جمہوریت کے ساتھ مالیاتی نظم وضبط کواپنانا ہوگا۔اب ہمیں اپنی برآمدات بڑھانے کی طرف توجہ دینی ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پی آئی اے کو سالانہ70 ارب روپے کانقصان ہورہا ہے۔سٹیل ملز کی زمین پر ایک انڈسٹریل زون بناسکتے ہیں۔ آنے والے دنوں میں مہنگائی کو نیچے جاتا دیکھ رہا ہوں۔ بجلی کی قیمت میں3.5 سے4 روپےفی یونٹ تک فرق پڑے گا۔
اسحاق ڈار کاکہنا تھا کہ سیاسی عدم استحکام اور آئی ایم سے معاہدہ نہ ہونا روپے کے قدرگرنے کی وجہ ہے۔جب پارٹی کہے گی نواز شریف واپس آجائیں گے۔ پانچ سال کا عرصہ گزر چکا ہے نواز شریف اب الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں۔ہم سب کی خواہش ہے کہ نواز شریف واپس آکر دوبارہ وزیر اعظم بنیں۔