اسلام آباد:موسمیاتی بحران پر کام کرنے والی عالمی نوجوانوں کی ابھرتی تحریک اور تنظیم ارتھ اپریزنگ نے گلوبل یوتھ لیڈر شپ کونسل کے لیے اپنے الیکشن اور سلیکشن کا عمل شروع کر دیاہے۔ یہ نوجوان 18سے24 سال عمر کے ہیں جنہیں پہلے شارٹ لسٹ کیا جاتا ہے اور پھر وہ تمام مختلف براعظموں سے الیکشن لڑتے ہیں،اس عمل میں شریک دو پاکستانی طلبا نے ایشیا بھرسے الیکشن لڑا اور جیت گئے۔
یہ دو طالب علم، 18 سالہ رزان احمد اور 18 سالہ ہانیہ عمران، کوسٹا ریکا جائیں گے تاکہ موسمیاتی بحران کو حل کرنے میں مدد کے لیے اقدامات اور نظریات پر کام کرسکیں ، اس کے علاوہ انہیں اس سال مصر میں ہونے والی پارٹیز 27 کانفرنس میں ایشیا اور مشرق وسطی کی نمائندگی کے ساتھ شرکت کا موقع ملے گا۔
کوسٹا ریکا میں انہیں ان لوگوں سے بات چیت کرنے کا بھی موقع ملے گا جنہوں نے پیرس معاہدے پر کام کیا ہے۔ہانیہ عمران کا کہنا ہے کہ یہ پاکستانی نوجوانوں کے لیے ایک بڑا کارنامہ ہے۔ ہمیں ان کانفرنسوں میں شرکت یا موسمیاتی بحران کو حل کرنے کا طریقہ بتانے کا موقع شاذ و نادر ہی ملتا ہے ، پاکستانی نوجوان اور ان کی آواز ان بڑی کانفرنسوں تک نہیں پہنچ پاتی حالانکہ پاکستان اس بحران سے متاثر ہونے والے صف اول کے دس ممالک میں شامل ہے ۔
انہوں نے کہاکہ مجھے امید ہے کہ ہم دونوں پاکستان کے ساتھ ساتھ ایشیا کے خطے کے خدشات کا اظہار کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ اگرچہ یہ ایک کامیابی ہے لیکن یہ ایک ذمہ داری بھی ہے۔ ہمیں روزانہ اس بحران سے دوچار لاکھوں پاکستانیوں اور ایشیائی باشندوں کے لیے بات کرنا ہوگی اور ان کے ساتھ انصاف بھی کرنا ہوگا۔ان کانفرنسوں میں شرکت کرنا ایک بہت بڑا اعزاز ہے جو سب کے لیے قابل رسائی ہونا چاہیے۔
رزان احمد نے بھی اس کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ہماری حکومت گلوبل یوتھ لیڈرشپ کونسل کے اس اقدام کو ایک مثال کے طور پر اٹھانے میں کامیاب ہو گی اور پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے کے لئے ایک قومی کونسل بنانے کی حوصلہ افزائی کرے گی ۔ رازان اور ہانیہ برسوں سے موسمیاتی بحران پر کام کر رہے ہیں، اور دونوں کا عزم ہے کہ وہ یہ ذمہ داری انجام دیتے رہیں گے ۔