اسلام آباد : احتساب عدالت نے نیب کو 6 اگست تک ایل این جی کیس میں ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیتے ہوئے مقدمے میں نامزد ملزم سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی موخر کر دی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ایل این جی کیس کی سماعت ہوئی، قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ایک بار پھر ایل این جی ضمنی ریفرنس دائر کرنے کیلئے وقت دینے کی استدعا کی گئی اور موقف اپنایا گیا کہ نیا ریکارڈ ملا، ضمنی ریفرنس تیاری کے آخری مراحل میں ہے۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا منظور کرتے ہوئے حکم دیا کہ قومی احتساب بیورو 6 اگست تک ضمنی ریفرنس دائر کرے، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر فرد جرم کی کارروائی بھی ضمنی ریفرنس دائر ہونے تک موخر کر دی گئی۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قومی احتساب بیورو گزشتہ دو سال سے صرف سوالنامے دے رہا ہے، بغیر کسی جواز کے گرفتار کیا گیا، 70 دن نیب نے ریمانڈ لیا لیکن اس دوران ایک سوال تک نہیں پوچھا گیا، مجموعی طور پر 8 ماہ تک قید میں رکھا گیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ کوئی شہادت نہیں، کوئی کیس نہیں بس دباؤ بڑھانے اور سیاستدانوں کو بدنام کرنے کیلئے نیب کو استعمال کیا جا رہا ہے، جو سوال کیا، جو کاغذ مانگا، ہم نے مہیا کیا۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ نیب نے جو تفتیش کرنی ہے ٹی وی کیمرہ لگا کر تفتیش کرے، عدالتی کارروائی بھی کیمرے لگا کر ہونی چاہیے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ راجہ پرویز اشرف کو 12 سال بعد بری کر دیا گیا لیکن جو اس عرصے میں بے عزتی ہوئی اس کا کون ذمہ دار ہے، کسی کے پاس کوئی جواب ہے ؟ پہلے تفتیش کریں، الزام لگائیں پھر عدالت میں آئیں، ہم آج بھی کہتے ہیں انصاف کے تقاضے بڑے واضح ہوتے ہیں۔
لیگی رہنما نے مزید کہا تمام الزامات بے بنیاد ہیں، عمران خان سے ملک نہیں چل رہا، واضح حقیقت ہے کہ حکومت ناکام ہوچکی، حکومت کا ہر لمحہ ملک پر بھاری ہے، عمران خان کہتے ہیں انہیں مائنس ون کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، وہ خود بتا دیں کون انہیں مائنس کر کے اقتدار میں آنا چاہتا ہے؟۔