اسلام آباد : جڑواں شہروں کی بے گھر خواتین نے مزید شیلٹر ہومز کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کوتحفظ اور ان کی رہائشی ضروریات پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، نجی ہاسٹلز مہنگے ہونے کے باوجود خواتین کی ضروریات کو پورا نہیں کرپا رہے،
راولپنڈی اسلام آباد میں ایک بڑی تعداد دیگر شہروں سے بسلسلہ روزگار ہجرت کرتی ہے اور ان میں ایک بڑی تعداد خواتین کی بھی ہے جنہیں سر چھپانے کے لئے شیلٹر ہومز جیسے اداروں کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ گھریلو تشدد اور اپنے خاندان سے علیحدگی اختیارکرنے والے خواتین کو بھی ایسی شیلٹر ہومز کی ضرورت ہے۔ شیلٹر ہوم کے آفیشل روشدل خان نے بتایاکہ جڑواں شہروں میں تین شیلٹرز ہوم کام کررہے ہیں جس میں سے ایک خواتین کےلئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث دیگر2 میں بھی علیحدہ سے کمرے خواتین کے لئے مخصوص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان شیلٹر ہومز میں خواتین کو تحفظ کے ساتھ ساتھ تمام بنیادی ضروریات پوری کی جا رہی ہیں۔
شیلٹر ہومز میں رہنے والی ایک خاتون زرین خان نے کہاکہ وہ خیبر پختونخوا کے ایک چھوٹے سے شہر سے روزگار کے لئے یہاں آئیں ان کے پاس یہاں رہائش نہیں تھی جس کے باعث شیلٹر ہوم میں رہ رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہاسٹلز بہت مہنگے ہیں جس کی وجہ سے وہ ان ہاسٹلز کو افورڈ نہیں کر سکتیں۔ خواتین کی ایک بڑی تعداد جو ہاسٹلز میں رہ رہی ہے ان کی آدھی سے زائدآمدنی ہاسٹل کے کرایوں میں چلی جاتی ہے۔ ان تمام خواتین نے مطالبہ کیا ہے کہ خواتین کے لئے علیحدہ سے شیلٹر ہومز مزید قائم کئے جائیں تاکہ کم آمدنی والی نوکری پیشہ خواتین بھی آسانی سے ان شیلٹر ہومز سے استفادہ کرسکے۔
قومی کمیشن برائے وقار نسواں کی چیئرپرسن خاور ممتاز نے کہا کہ خواتین کے لئے جڑواں شہروں میں صرف ایک شیلٹر ہوم ہے جو ناکام ہے۔ ایسے مزید شیلٹر ہومز کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ راولپنڈی اسلام آبادمیں زیادہ تر لوگ ملازمت پیشہ ہے جن کی بڑی تعداد دیگر شہروں سے ہے اور ان میں بڑی تعداد خواتین کی بھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہاسٹلز مہنگے ہونے کی وجہ سے خواتین کی رہائشی ضروریات کو پورا نہیں کررہے ہیں، اس صورت میں مزید خواتین کے لئے شیلٹر ہومز بنانے کی ضرورت ہے۔