کوالالمپور: ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق ملائشیا سے تعلق رکھنے والی 20 سالہ ایویٹا ڈیلمنڈو کو 2018 کے مس یونیورس مقابلہ حسن میں شرکت کے لیے منتخب کیا گیا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ انکے چہرے اور جسم کے حصوں پر قدرتی طور پر تل موجود ہیں تاہم ایویٹا کو خوب صورتی کے ایک دوسرے معیار پر پرکھتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ تِلوں کی اس بھرمار نے اس کو مزید پرکشش بنا دیا ہے اور ساتھ ہی ایسی امتیازی حالت فراہم کی ہے جو حسن کی دیگر روایتی حسیناؤں کو میسر نہیں ہوتی۔
ایویٹا کا کہنا ہے کہ سکول کے زمانے میں ساتھی طلبہ نے اس کو "عفریت" کا نام دے رکھا تھا جس کو برداشت کرنا کسی طور آسان نہ تھا۔ وہ کہتی ہے کہ پرائمری سکول میں خوف کا شکار ہوتی تھی کیوں کہ بچے اسے نامناسب خطابات سے نوازتے تھے۔ ایویٹا واقعتا شرمندگی کی حالت میں اور دوسروں سے دور سے رہتی تھی۔
اس تمام صورت حال کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایویٹا کو اپنے چہرے سے نفرت ہو گئی۔ اس نے ان تلوں سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے بارے میں سوچنا شروع کر دیا اور متعدد ڈاکٹروں سے بھی رابطہ کیا۔ ایویٹا کا کہنا ہے کہ اگر اس کو مِس یونیورس نہ چنا گیا تب بھی وہ ان مقابلوں میں حصہ لیتی رہے گی تاکہ دنیا کو بتا سکے کہ خوب صورتی کسی بھی شکل میں ہو سکتی ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں