شاری بلوچ دہشت گردوں کی خواتین کے استحصال کی ہولناک مثال 

شاری بلوچ دہشت گردوں کی خواتین کے استحصال کی ہولناک مثال 

کراچی: پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر تربت سے تعلق رکھنے والی شاری بلوچ 3 جنوری 2022 کو جامعہ کراچی میں چینی اساتذہ کو نشانہ بنانے والی خودکش حملہ آور تھیں۔ یہ پہلا موقع تھا کہ بلوچ انتہاپسندوں نے خودکش حملے کے لیے کسی خاتون کو استعمال کیا۔ شاری بلوچ 3 جنوری 1971 کو تربت، بلوچستان کے ایک تعلیم یافتہ خاندان میں پیدا ہوئیں، جو اپنی بیٹی کے بہتر مستقبل کے لیے کوشاں تھا۔

شاری بچپن سے ہی بڑے خواب دیکھتی تھیں۔ سخت محنت کے بعد، انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے ایم فل مکمل کیا اور ایک روشن مستقبل کی امید کی تھی۔ تاہم، ان کی دنیا تب بکھر گئی جب ان کی ملاقات حبیطان بشیر بلوچ سے ہوئی۔ بظاہر وہ ایک بااثر اور پُرجوش شخص لگتا تھا، اور اس کی باتیں شاری کے دل کی آواز لگیں۔ شاری اس کے جال میں پھنس گئیں اور اس کے خوابوں کا حصہ بن گئیں۔

حبیطان بشیر بلوچ ایک دہشت گرد گروہ بی ایل اے کا رکن تھا، اور اس نے شاری جیسے معصوم اور تعلیم یافتہ خواتین کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ وہ شاری کے خوابوں کو اپنے مفادات کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا تھا۔ اس نے شاری کو اس کے خاندان اور دوستوں سے الگ کر دیا اور اس کے جذباتی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے مکمل طور پر اپنے قابو میں کر لیا۔

حبیطان نے شاری کو اپنے دیگر خواتین کے ساتھ ناجائز تعلقات میں بھی ملوث کیا، جس سے شاری کا اعتماد اور حوصلہ مزید پست ہوا۔ اس کے مسلسل نفسیاتی دباؤ اور استحصال نے شاری کو اتنا توڑ دیا کہ وہ اپنے اصل وجود کو کھو بیٹھی۔ اس نے اپنی تعلیم، خواب اور انسانیت سب کچھ ترک کر دیا اور ایک آلے میں بدل گئی۔

حبیطان نے شاری کو ایران اور افغانستان لے جا کر دہشت گردی کی تربیت دی۔ 26 اپریل 2022 کو، شاری وہ عورت نہیں رہی تھی جو ایک تعلیم یافتہ اور ترقی پسند بلوچستان کا خواب دیکھتی تھی، بلکہ وہ خودکش بمبار بن چکی تھی۔ اس حملے میں اس نے تین چینی شہریوں اور ایک پاکستانی ڈرائیور کی جان لے لی۔

شاری کے پیچھے دو معصوم بچے، مہرش اور میر حسن، باقی بچے جنہیں اب وہی زہریلا ماحول درپیش ہو گا جس نے ان کی ماں کو برباد کیا۔ حبیطان بشیر بلوچ ایک ایسی طاقت کا نمائندہ ہے جو خواتین کے خوابوں کا استحصال کر کے انہیں تباہی کے ہتھیاروں میں تبدیل کر دیتا ہے۔

شاری کی کہانی صرف اس کی بربادی کا قصہ نہیں، بلکہ ان تمام خواتین کی کہانی ہے جو ایسے دہشت گردوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوتی ہیں۔ یہ ایک المیہ ہے جس میں محبت اور جذبات کو ایک ہولناک ہتھیار میں بدل دیا جاتا ہے۔

مصنف کے بارے میں