بیجنگ: چین نے 6 جی ٹیکنالوجی کی ترقی میں ایک اور بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے سیٹلائیٹ کے ذریعے زمین پر 100 جی بی فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا ٹرانسمیشن ممکن بنائی ہے، جو کہ پچھلے ریکارڈ سے 10 گنا زیادہ تیز ہے۔
چینگ گوانگ سیٹلائیٹ ٹیکنالوجی کمپنی نے یہ کارنامہ اپنے جیلین 1 سیٹلائیٹ نیٹ ورک کے ذریعے انجام دیا۔ کمپنی کے مطابق، 100 جی بی فی سیکنڈ کی رفتار سے 10 مکمل فلمیں صرف ایک سیکنڈ میں ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہیں۔
کمپنی کے لیزر کمیونیکیشن شعبے کے سربراہ وانگ ہینگ ہانگ نے بتایا کہ 2025 تک جیلین 1 کے تمام 117 سیٹلائیٹس میں لیزر کمیونیکیشن ٹیکنالوجی شامل کی جائے گی۔
5 جی اور 6 جی ٹیکنالوجیز میں بنیادی فرق الیکٹرو میگنیٹک اسپیکٹرم کے فریکوئنسی بینڈز میں ہوگا۔
5 جی: 6 سے 40 گیگا ہرٹز فریکوئنسی بینڈز استعمال کرتا ہے۔
6 جی: 100 سے 300 گیگا ہرٹز بینڈز استعمال کرے گا، جس کے لیے زیادہ طاقتور انفرا اسٹرکچر درکار ہوگا۔
ستمبر 2024: چین نے 6 جی کے تین اہم ٹیکنالوجی اسٹینڈرڈز متعارف کرائے، جن کی منظوری انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (ITU) نے دی۔
جولائی 2024: چین نے دنیا کا پہلا 6 جی فیلڈ ٹیسٹ نیٹ ورک نصب کیا، جس نے 4 جی انفرا اسٹرکچر پر 6 جی ٹرانسمیشن کو ممکن بنایا اور دیگر شعبوں میں 10 گنا بہتری کا مظاہرہ کیا۔
چین دنیا میں 6 جی ٹیکنالوجی متعارف کرانے والا پہلا ملک بننے کا خواہاں ہے۔ 6 جی ٹیکنالوجی کے ذریعے ڈیٹا ٹرانسمیشن کی ناقابلِ یقین رفتار، بہتر نیٹ ورک افادیت، اور جدید وائرلیس کمیونیکیشن کی بنیاد رکھی جا رہی ہے، جو مستقبل میں انٹرنیٹ اور دیگر خدمات کے شعبے میں انقلاب برپا کرے گی۔