اسلام آباد: پلڈاٹ کا کہنا ہے کہ ملک میں سیاسی رہنما مقبول پالیسیوں کے بجائے جی ایچ کیو کو مصروف رکھنے میں مصروف رہتے ہیں۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) نے2023 میں جمہوریت کی کوالٹی پر رپورٹ جاری کردی۔ پلڈاٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2023 پاکستان میں جمہوریت کیلئے ایک اور کٹھن سال تھا، سال کے آخر میں جمہوریت شدید بھنور میں پھنس گئی تھی یہاں تک کہ عالمی تھنک ٹینکس نے پاکستان کو انتخابی آمریت قرار دیا۔
رپورٹ کے مطابق قانونی جنگ کے باوجود ملک میں 90روز میں انتخابات نہیں ہوسکے،نگراں حکومتوں کا طویل اقتدار آئین اور جمہوریت کی رو کے منافی ہے۔ رپورٹ میں الیکشن کمیشن کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے تمام دورانیے میں شدید دباؤ کا مقابلہ کیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی کامیابی رہی کہ انہوں نے 12ویں جنرل الیکشن کا شیڈول جاری کرایا۔
رپورٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح نااہل کیا گیا، بلے کا نشان لے کر پی ٹی آئی کو ایک اور جھٹکا دیاگیا۔ 2018 کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے،2018 کے عام انتخابات میں دھاندلی کی طرح عام انتخابات 2024 کے منصفانہ ہونے کا امکان بھی تاریک نظر آتا ہے۔
پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں جمہوریت کمزور اور کنٹرول میں ہے۔ پلڈاٹ نے کہا کہ قومی اسمبلی نے یا تو ایگزیکٹو کے دباؤ یا بین الاقوامی ضروریات پوری کرنے پر قانون سازی کی، سینیٹ تقریری کلب سے زیادہ کچھ نہیں رہا۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) کی رپورٹ میں سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کی جمہوریت میں مداخلت کا حوالہ بھی دیا گیا،سیاسی جماعتیں اور مقبول رہنما مسلسل اعتماد کے بحران کا شکار رہتے ہیں کیونکہ ان کی سیاسی قسمت کا انحصار ان کی مقبولیت یا ان کی حکمرانی کی پالیسیوں کی سنجیدگی پر نہیں ہے بلکہ وہ جی ایچ کیو کو مثبت طور پر مصروف رکھنے اور دوسری باری بچانےمیں کتنے ماہر ہیں, پر ہے۔ رپورٹ میں صدر پاکستان کےکردار کو متعصبانہ قراردیا گیا اور چیف الیکشن کمشنر کےکردار کی تعریف کی گئی۔