اسلام آباد: پاکستان بھر میں سانس کی شدید بیماری کوویڈ 19 نہیں انفلوئنزا اے وائرس (کی زیلی قسمH3N2 ) ہے۔
قومی صحت ادراہ (NIH) اسلام آباد نے انفلوئنزا پھیلنے سے متعلق عوام کو آگاہ کرنے کے لیے ایڈوائزری جاری کی جس میں کہا گیاکہ ملک میں روزانہ کی بنیاد پر انفلوئنزا جیسی بیماری (ILI) کے ہزاروں کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔
NIH حکام نے کہا کہ انفلوئنزا اے سانس کا وائرس ہے جو زیادہ تر بچوں میں پایا جا رہا ہے، پورے پاکستان میں بیماری کا باعث بن رہا ہے۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ خود کو سانس کی بیماریوں سے بچانے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
حکام کے مطابق پاکستان بھر سے انفلوئنزا کے ہر ہفتے ہزاروں کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، بچوں میں نزلہ، زکام اور بخار آر ایس وی وائرس کی وجہ سے ہو رہا ہے، انفلوئنزا بوڑھے اور کمزور قوت مدافعت کے حامل افراد کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔
این آئی ایچ کی جاری کردہ ایڈوائزرکے مطابق یہ کوویڈ 19 نہیں ہے جو ان دنوں پاکستان میں لوگوں کو سانس کی بیماری میں مبتلا کر رہا ہے بلکہ انفلوئنزا-A وائرس کی ذیلی قسم H3N2 ہے جو ان دنوں اسلام آباد، راولپنڈی، سندھ کے کئی شہروں اور پنجاب کے بیشتر حصوں میں لوگوں کو بیمار کر رہی ہے۔
قومی ادارہ صحت کی جانب ےس کہا گیا کہپاکستان میں تاحال کورونا وائرس کی نئی قسم کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران کوویڈ 19 کی شرح صرف1 فیصد سے بھی کم رہی جب پاکستان بھر میں 3 ہزار 609ٹیسٹ کیے جانے کے بعد صرف 16 کیسز کا پتہ چلا۔
NIH کے اعداد و شمار کے مطابق، سال کے 49ویں ہفتے کے دوران پنجاب کے علاوہ ملک میں انفلوئنزا جیسی بیماری کے تقریباً 46 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ سب سے زیادہ کیسز سندھ سے رپورٹ ہوئے جہاں 25 ہزار سے زیادہ افراد میں انفلوئنزا کیسزکی تصدیق ہوئی، کے پی میں 8 ہزار 354کیسز، بلوچستان میں 7 ہزار 856 کیسز اورآزاد جموں کشمیر میں 3 ہزار 619کیسز رپورٹ ہوئے۔
البتہ پنجاب جہاں سے زیادہ تر سانس کی بیماریاں رپورٹ ہو رہی ہیں، اپنا ڈیٹا این آئی ایچ اسلام آباد کے ساتھ شیئر نہ کیا۔ لہذا، حکام کو پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں سانس کی بیماری کے بوجھ کا کوئی اندازہ نہیں ہے۔
اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس وقت انفلوئنزا کی ویکسین دستیاب نہیں ہے۔ انفلوئنزا سے بچنے کے لیے ماسک استعمال کریں اور ہاتھوں کو بار بار دھوئیں، انفلوئنزا ہونے کی صورت میں اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال ہرگز نہ کریں۔