واشنگٹن: 2019 کا آغاز ہوتے ہی پاکستان کے لیے امریکا کی خارجہ پالیسی میں بڑی تبدیلی آ گئی۔ اس کی تازہ مثال سال نو پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان کو مثبت پیغام دیتے ہوئے نئی پاکستانی قیادت سے جلد ملاقات کی خواہش ظاہر کر دی۔
کابینہ اجلاس کے دوران گفتگو میں کہا کہ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں اور میں پاکستان کی نئی قیادت سے جلد ملاقات کا منتظر ہوں۔ یہ ملاقات اب زیادہ دور کی بات نہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا طالبان سے اور دوسرے لوگوں سے مذاکرات کر رہا ہے جو درست ہے۔ روس کبھی سوویت یونین تھا اور افغانستان نے اسے روس بنایا کیوں کہ سوویت یونین افغانستان میں جنگ لڑتے ہوئے دیوالیا ہو گیا تھا۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس افغانستان میں اس لیے گیا تھا کہ دہشت گرد روس میں داخل ہو رہے تھے اور روس کو افغانستان میں مداخلت کا حق تھا۔
صدر ٹرمپ کے اس بیان پر ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے یہ باتیں کر کے افغانستان میں نہ صرف سابق سوویت یونین کی مداخلت جائز قرار دے دی بلکہ ان کا مقصد افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کی راہ بھی ہموار کرنا ہے۔