سپریم کورٹ : سویلینز کا کورٹ مارشل کسی صورت نہیں ہو سکتا،وکیل خواجہ احمد حسین کے عدالت میں دلائل

02:34 PM, 3 Feb, 2025

نیوویب ڈیسک

اسلام آباد : سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف درخواستوں کی سماعت  ہوئی ہے۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ کیس کی سماعت کی  ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیتے ہوئے سوال کیا کہ "کیا دھماکہ کرنے والوں اور سویلینز میں کوئی فرق نہیں؟" ایڈووکیٹ خواجہ احمد حسین نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سویلینز کا کورٹ مارشل کسی صورت نہیں ہو سکتا، اور فوجی عدالتوں کا طریقہ کار شفاف ٹرائل کے تقاضوں کے مطابق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکیسویں ترمیم میں فوجی عدالتوں کے قیام کا مقصد سویلینز کو فوجی عدالتوں میں ٹرائل کرنے کی اجازت نہیں دیتا تھا۔

عدالت نے اس پر سوال اٹھایا کہ اگر فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کی اجازت ہے تو کیا اکیسویں ترمیم کی ضرورت تھی؟ ایڈووکیٹ خواجہ احمد حسین نے کہا کہ اگر آرمی ایکٹ میں ترمیم سے کورٹ مارشل ممکن ہوتا تو آئینی ترمیم کی ضرورت نہ پڑتی۔

عدالت نے اس حوالے سے مزید سوالات اٹھائے، جیسے کہ اگر دہشت گردی کے حملے مختلف مقامات پر ہوں، تو ان کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں کیوں کیا جائے جبکہ سویلین عدالتوں میں انسداد دہشت گردی کی کارروائی ہو سکتی ہے؟سماعت کے دوران عدالت نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھائے اور اس کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

مزیدخبریں